Book Name:2 Buland Rutba Shakhsiyat
اَخلاق ہوں اچّھے مِرا کردار ہو سُتھرا محبوب کا صَدقہ تُو مجھے نیک بنا دے ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ کی زوجۂ محترمہ حضرت فاطمہ بنت عبدُالملک رَحمۃُ اللہ علیہا فرماتی ہیں : * حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ نے اپنی ذات کو مسلمانوں کے لئے اور اپنے ذہن کو ان کے کاموں کے لئے فارِغ کر لیا تھا * اگر شام ہو جاتی اور وہ مسلمانوں کے کام سے فارِغ نہ ہوئے ہوتے تو دن کے ساتھ رات بھی ملا لیتے اور رات گئے تک کام کر تے رہتے * جب یومیہ کام ختم ہو جاتے تو اپنا چراغ منگوا لیتے ، پھر 2 نَفل پڑھتے اور سر گھٹنوں پر رکھ کر اُکْڑوں ( پاؤں کے بل بیٹھنے کا وہ انداز جس میں زانو پیٹ سے گھٹنے سینے سے اور ایڑیاں پنڈلیاں رانوں سے ملی رہیں ) بیٹھ جاتے * کچھ ہی دیر میں رُخساروں پر آنسوؤں کی دھاریں بہنا شروع ہو جاتیں اور اس قَدر دَرد کے ساتھ روتے کہ گویا ان کا دل پھٹ جائے گا اور رُوح نکل جائے گی ، رات بھریہ کیفیت رہتی ، جب صبح ہوتی تو روزہ رکھ لیتے ۔ ( [2] )
محبت میں اپنی گُما یاالٰہی ! نہ پاؤں میں اپنا پتا یاالٰہی !
رہوں مَست و بے خُود میں تیری وِلا میں پِلا جام ایسا پِلا یاالٰہی ! ( [3] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ کے انتقال کے بعد ان کی زوجۂ محترمہ