Book Name:2 Buland Rutba Shakhsiyat
عظیم عالِمِ دِین ، بہت بڑے محدِّث ، عاشِقِ رسول ، کروڑوں حنبلیوں کے امام ، حضرت امام احمد بن حنبل رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اِذَا رَاَیْتَ الرَّجُلَ یُحِبُّ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیْزِ وَیَذْکُرُ مَحَاسِنَہٗ وَیَنْشُرُہَا فَاعْلَمْ اَنَّ مِنْ وَّرَاءذٰلِکَ خَیْراً اِنْ شَآءَ اللّٰہُ یعنی جب تم دیکھو کہ کوئی شخص حضرت عمر بن عبدالعزیز رَحمۃُ اللہ علیہ سے محبت رکھتا ہے اور ان کی خوبیاں بیان کرنے اور انہیں عام کرنے کا اِہتِمام کرتا ہے تو جان لو کہ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! اس کا نتیجہ خیر ہی خیر ہے ۔ ( [1] )
حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ کا تعارف
پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ عظیم تابِعی بزرگ ہیں * آپ کا نامِ پاک : عمر اور کنیت : ابو حفْص ہے * آپ کی والدۂ محترمہ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کی پَوتی تھیں۔ ( [2] ) اس لحاظ سے حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ کی رگوں میں بھی فاروقی خون تھا * حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے تھے : میری اَوْلاد میں سے ایک شخص ہو گا ، جس کے چہرے پر زَخم کا نشان ہو گا ، وہ زمین کو عدل و اِنْصَاف سے بھر دے گا ۔ ( [3] )
فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کے اس مبارک فرمان کے مِصْدَاق حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ ہی تھے * آپ 25 سال کی عمر مبارک میں مدینہ مُنَوَّرہ کے گورنر بنے * بعد میں آپ نے خود ہی کسی سبب سے یہ عہدہ چھوڑ دیا * اس کے کافِی عرصہ بعد جب خلیفہ سلیمان بن عبد الملک کا انتقال ہوا تو آپ خَلِیْفَة ُ الْمُسْلِمِین و اَمِیُر الْمُؤْمِنِین مقرر ہوئے۔