Book Name:2 Buland Rutba Shakhsiyat
پیارے اسلامی بھائیو ! حِلْمِ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہ عنہ کا خصوصی وَصْف ہے۔ یومِ امیر معاویہ تشریف لا رہا ہے ، یومِ امیر معاویہ کی نسبت سے ہمیں بھی چاہئے کہ ہم حِلْم اپنائیں۔
حِلْم کا معنیٰ ہے : بُرد باری ، تحمل ، نرم دِلی۔ غُصَّہ پی جانے ، برداشت کرنے کو حِلْم کہتے ہیں۔ احادیثِ کریمہ میں حِلْم کے بہت فضائِل بیان ہوئے ہیں۔ ( 1 ) : دو عالَم کے مالک و مختار ، مکی مدنی سرکار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : بے شک انسان حِلْم کی وجہ سے عبادت گزاراورروزہ دارکا درجہ پا لیتا ہے ۔ ( [1] ) ( 2 ) : سرورِ دو عالَم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : حلم والا انسان دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی سردار ہوتا ہے ۔ ( [2] )
صحابئ رسول ، حضرت امیر ِمُعَاویہ رَضِیَ اللہ عنہ کے صدقے اللہ پاک ہمیں بھی حِلْم کی دولت نصیب فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
آئیے ! حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ کا ذِکْرِ خیر بھی کر لیتے ہیں :
حضرت عمر بن عبد العزیز کا ذکر خیر
منقول ہے ایک مرتبہ اَمِیُر الْمُؤْمِنِین حضرت عمر بن عبدالعزیز رَحمۃُ اللہ علیہ مکہ مکرمہ کی طرف جا رہے تھے ، راستے میں ایک میدان میں آپ نے ایک مُردہ سانپ دیکھا۔ ( شاید آپ کی نگاہِ وِلایَت سانپ کی حقیقت کو پہچان گئی تھی ) آپ نے گڑھا کھودا اور سانپ کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر دَفن کر دیا۔ اچانک غیب سے ایک آواز سنائی دی : اے سُرَّق ! تم پر