Book Name:2 Buland Rutba Shakhsiyat
فرمائے۔ یقین مانیئے ! آج مسلمانوں کے حالات تَنَزُّلی کی طرف مائِل ہیں ، اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ لوگوں کے دِل میں عُلَمائے کرام کا ادب کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اِنِ اسْتَطَعْتَ فَکُنْ عَالِمًا فَاِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَکُنْ مُتَعَلِّمًا فَاِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَاَحِبَّھُمْ فَاِنْ لَّمْ تَسْتَطِعْ فَلاَتَبْغُضْھُم یعنی اگر تم سے ہو سکے تو عالِم بنو ، یہ نہ ہو سکے تو طالِب عِلْم بنو ، یہ بھی نہ ہو سکے تو علمائے کرام سے محبت ہی رکھو اور یہ بھی نہ ہو سکے تو کم از کم ان سے بُغض تو نہ رکھو ۔ پھر فرمایا : جس نے اس نصیحت کو قبول کر لیا ، اللہ پاک اُس کے لئے نَجات کا کوئی راستہ نکال ہی دے گا ۔ ( [1] )
مجھ کو اے عطّار سُنّی عالِموں سے پیار ہے اِنْ شَآءَ اللہ دوجہاں میں میرا بیڑا پار ہے ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
اَمِیرُ الْمُؤمِنِین حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ سے پہلے سلیمان بن عبد الملک خلیفہ تھا ، ایک مرتبہ خلیفہ سلیمان اور حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ کے درمیان کسی موضوع پر گفتگو ہو رہی تھی ، اس دوران خلیفہ سلیمان نے بگڑ کر کہا : آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔اس پر حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے اور مجھے معلوم ہوا کہ جھوٹ آدمی کو نقصان دیتا ہے ، آج تک کبھی جھوٹ نہیں بولا۔( [3] )
پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے ! حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ کو جھوٹ سے