Book Name:2 Buland Rutba Shakhsiyat

عالِمِ دِین کا ادب و احترام

پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ جب مدینۂ منورہ کے گورنر تھے ، اس وقت بھی اور جب خلیفہ بنے ، تب بھی عُلَمائے کرام کا بہت ادب و احترام کیا کرتے تھے۔حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ  نے اڑھائی سال کے مختصر عرصے میں دُنیا میں انقلاب برپا کر ڈالا ، آپ کی کامیاب ترین خِلافت کو خلافتِ راشدہ کہا جاتا ہے ، آپ کی اس بے مثال کامیابی کا ایک سبب علمائے دِین کی قدر دانی بھی ہے۔ایک مرتبہ کا ذِکْر ہے ، حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ  مدینۂ منورہ کے گورنر تھے ، آپ نے ایک قاصِد حضرت سعید بن مُسَیَّب رَحمۃُ اللہ علیہ  کی خدمت میں بھیجا کہ ان سے ایک مسئلہ پوچھ آئے۔ قاصد نے غلطی سے کہہ دیا کہ آپ کو امیر بلاتے ہیں ، حضرت سعید رَحمۃُ اللہ علیہ کسی حاکِم یا خلیفہ کے پاس جانے کے عادی نہیں تھے لیکن بُلاوا حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ  جیسی عِلمی شخصیت کی جانب سے تھا ، اس لئے حضرت کو ان کے بلانے پر انکار گوارا نہ ہوا ، فوراً جوتے پہنے اور قاصِد کے ساتھ ہو لئے ، جب حضرت  عمر بن عبد العزیز  رَحمۃُ اللہ علیہ نے دیکھا کہ حضرت سعید بن مُسَیَّب رَحمۃُ اللہ علیہ  بنفس نفیس تشریف لا رہے ہیں تو وضاحت کی : حضور ! ہم نے قاصِد آپ کو بُلانے کے لئے نہیں بلکہ اس لئے بھیجا تھا کہ وہ آپ سے مسئلہ دریافت کر آئے ۔ یہ اس کی غلطی ہے کہ اس نے آپ کو یہاں آنے کی زحمت دی ، خُدارا ! آپ واپس اپنی جگہ تشریف لے جائیں ، ہمارا قاصد وہیں آ کر آپ سے مسئلہ دریافت کرے گا۔ ( [1] )  

عُلَما کا اَدَب کیجئے !

سُبْحٰنَ اللہ ! اللہ پاک ہمیں بھی عُلَمائے کرام کے ادب و احترام کی توفیق نصیب


 

 



[1]... الطبقات الکبری لابن سعد ، جلد : 2 ، صفحہ : 291۔