Book Name:2 Buland Rutba Shakhsiyat
حضرت فاطمہ بنت ِ عبد المَلِک رَحمۃُ اللہ علیہا بہت زیادہ رویا کرتیں یہاں تک کہ اُن کی بینائی جاتی رہی۔ آپ سے جب اتنا رونے کا سبب پوچھا گیا تو فرمایا : اللہ پاک کی قسم ! مجھے وہ عجیب و غریب اور دَرد بھرا منظر رُلاتا ہے ، جو میں نے ایک رات دیکھا۔ اس رات میں یہ سمجھی کہ کوئی اِنتہائی ہولناک منظر دیکھ کرحضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ کی یہ حالت ہو گئی ہے اور آج رات آپ کا اِنتقال ہو جائے گا۔ اُس رات میں نے دیکھا کہ حضرت عمر بن عبد العزیز رَحمۃُ اللہ علیہ نَماز پڑھ رہے تھے ، جب قرا ءَت کرتے ہوئے اس آیت پر پہنچے :
یَوْمَ یَكُوْنُ النَّاسُ كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوْثِۙ ( ۴ ) وَ تَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوْشِؕ ( ۵ ) ( پارہ : 30 ، سورۂ قارعہ : 4-5 )
ترجَمہ کَنْزُ الاِیْمان : جس دن آدمی ہوں گے جیسے پھیلے پتنگے اور پہاڑ ہوں گے جیسے دُھنکی ( دھنی ہوئی ) اُون ۔
تویہ آیت پڑھتے ہی ایک زور دار چیخ مار کر فرمایا : ہائے ! اس دن میرا کیا حال ہو گا ؟ ہائے ! وہ دن کتنا کٹھن و دشوار ہو گا ۔ پھر منہ کے بَل گر پڑے اور منہ سے عجیب و غریب آوازیں آنے لگیں پھر ایک دم ایسے خاموش ہو گئے کہ مجھے خدشہ ہوا کہ کہیں دَم نہ نکل گیا ہو ! کچھ دیر بعد انہیں ہوش آیا تو فرمانے لگے : ہائے ! اس دن کیسا سخت معاملہ ہو گا اور آہ و زاری کرتے ہوئے بے قراری سے صحن میں چکر لگانے لگے اور فرمایا : ہائے ! اس دن میری ہلاکت ہو گی جس دن آدمی پھیلے ہوئے پتنگوں کی طرح اور پہاڑ دُھنکی ہوئی اُون کی طرح ہو جائیں گے۔ساری رات ان کی یہی کیفیت رہی۔جب صبح فجر کی اَذانیں شروع ہوئیں تو دوبارہ گِر پڑے ، اب کی بار تو میں سمجھی کہ روح پرواز کر گئی ہے مگر کچھ دیر بعد ان کو ہوش آ ہی گیا۔ اتنا کہنے کے بعد حضرت فاطمہ بنت ِ عبد المَلِک رَحمۃُ اللہ علیہا نے فرمایا : اللہ پاک کی قسم ! جب