Book Name:Aqa Ki Ramzan Say Muhabbat

کھانے کا موقع ملے ، پھر عید بھی اچھے سے گزار سکیں ، اس لئے ماہِ رمضان میں خوب دِل کھول کر صدقہ و خیرات کرنا چاہئے۔

جو لوگ کچھ پیسے والے ہیں ان کے ہاں تو افطار کی دعوتیں بھی چلتی رہتی ہیں ، کبھی کسی دوست کے ہاں افطاری ہے ، کبھی کسی عزیز رشتے دار کے ہاں ، اِفْطار بُوفے کے نام سے ہوٹلوں پر بِھیڑ ہوتی ہے ، رہ جاتے ہیں بےچارے غریب... ! !  انہیں کون پوچھے ، کون افطار پر بُلائے... ! !  

ایک افطار غریبوں کے ساتھ

اگر رشتے دار نہیں ہے ، تب بھی کسی غریب کو افطاری کروا دینے میں حرج ہی کیا ہے بلکہ غریبوں کی افطاری کروانے میں ثواب زیادہ ملنے کی اُمِّید ہے۔صحابی اِبْنِ صحابی  حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہ کی عادَت مبارک تھی کہ آپ افطاری مسکینوں کے ساتھ کیا کرتے تھے۔ ( [1] )  

سُبْحٰنَ اللہ ! ہم بھی نِیّت کر لیں زیادہ نہیں تو کم از کم ایک افطار تو کسی غریب کے ساتھ کریں ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! اس کی دِل جُوئی ہو گی ، اس کے دِل سے دُعائیں نکلیں گی تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ہمارا بیڑا پار ہو جائے گا۔

ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا                                                  دردمندوں سے ، ضعیفوں سے محبت کرنا

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم اپنے غریب رشتے داروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آئیں  ان کی حاجات کو پورا کرنا بھی حسنِ سلوک ہے * اپنی زکوٰۃ * فطرہ ابھی سے ان غریبوں میں تقسیم کر دیں * ان کو راشن دیں * کھانے کا سامان دیں * گھر گھر جا کر ان


 

 



[1]...لطائف المعارف ، صفحہ : 233۔