Book Name:Aqa Ki Ramzan Say Muhabbat
نہیں رکھتے ، یہ کبیرہ گناہ ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ، پھر چوری پر سینہ زوری یوں کرتے ہیں کہ * روزہ داروں کے سامنے ہی کھاتے پیتے ہیں * سگریٹ کے کش لگا رہے ہوتے ہیں * پان چبا رہے ہوتے ہیں * حتیٰ کہ بعض تو اتنے بے باک ہیں کہ سرِ عام پانی پیتے بلکہ کھانا کھاتے بھی نہیں شرماتے۔افسوس ! ماہِ رمضان میں بھی ہمارا دِن مال کمانے میں گزر جاتا ہے ، راتیں گُنَاہوں کی نذر ہو جاتی ہیں ، حق بندگی ادا کرنے کی فِکْر دامن گِیر ہونا تو دُور کی بات ہے ، ماہِ رمضان میں بھی عِبَادت کی طرف دِل مائِل ہی نہیں ہوتے ، ہاں ! رمضان کی راتیں گزارنے کے لئے کھیل تماشوں کا اہتمام کیا جاتا ہے ، کاش ! ہمیں صحیح معنوں میں ماہِ رمضان کی قدر نصیب ہو جائے۔
ماہِ رمضان کی بے حُرْمتی کا انجام
علّامہ اِبْنِ جَوزی رَحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : اللہ پاک کے آخری رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : میرے پاس جبریلِ امین علیہ السَّلام حاضِر ہوئے اور عرض کیا : یارسُولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! روزِ قیامت ایک نوجوان کو لایا جائے گا ، وہ غمگین ہو گا ، رو رہا ہو گا ، فرشتے آگ اور لوہے کے گُرْزَوں ( Iron Rods ) سے اسے ہانک رہے ہوں گے ، وہ نوجوان ایک ہزار سال تک اَلْاَمَان ! اَلْاَمَان ! پکارتا رہے گا لیکن اس کو اَمَان نہیں دی جائے گی ، پھر اس نوجوان کو ایک ہزار سال کے بعد ربِّ قَهَّار کی بارگاہ میں پیش کر دیا جائے گا ، اللہ پاک عذاب کے فرشتوں کو حکم دے گا کہ اسے مُنْہ کے بَل جہنم میں ڈال دو ! حضرت جبریلِ امین علیہ السَّلام کا یہ بیان سُن کر حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : اے جبریل ( علیہ السَّلام ) ! یہ کون ہو گا ؟ عرض کیا : یَا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! یہ آپ کا ایک اُمتی ہو گا۔فرمایا : اس کا گناہ کیا ہو گا ؟ عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم !