Book Name:Aqa Ki Ramzan Say Muhabbat

گھڑیوں تک پہنچ پانا بہت ہی سعادت کی بات ہے۔بہت بلند رُتبہ صحابئ رسول حضرت طلحہ بن عبید اللہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ 2 شخص بارگاہِ رِسالت میں حاضِر ہوئے ، دونوں نے کلمہ پڑھا اور درجۂ صحابیت پر فائِز ہو گئے ،  ( دونوں ہی نیک ، پرہیز گار تھے ، البتہ )  ان میں سے ایک عِبَادت و ریاضت میں بہت زیادہ محنت کیا کرتے تھے ، چنانچہ جو زیادہ عبادت گزار تھے ، یہ ایک مرتبہ کسی غزوے میں شریک ہوئے اور شہید ہو گئے۔ پھِر ایک سال کے بعد دوسرے صحابی رَضِیَ اللہ عنہ کا بھی اِنتقال ہو گیا۔

حضرت طلحہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ان دونوں کے دُنیا سے جانے کے بعد ایک رات میں نے خواب دیکھا ، کیا دیکھتا ہوں کہ میں جنّت کے دروازے پر  کھڑا ہوں ، یہ دونوں صحابئ رسول  رَضِیَ اللہ عنہما بھی وہیں موجود تھے ، اتنے میں جنّت کے اندر سے کوئی باہَر آیا اور وہ صحابی رَضِیَ اللہ عنہ جن کا اِنتقال ایک سال بعد ہوا تھا ، اِنہیں لے کر جنّت میں چلا گیا ، تھوڑی دیر کے بعد پِھر وہ باہر آیا اور وہ صحابی جو ایک سال پہلے شہید ہوئے تھے ، اب کی بار انہیں لے کر جنّت میں داخِل ہو گیا ۔

صبح ہوئی تو حضرت طلحہ رَضِیَ اللہ عنہ نے اپنا خواب صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کو سُنایا ، سب حیران تھے ، جب یہ بات سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تک پہنچی تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے  فرمایا : اے صحابہ ! تمہیں حیرانی کس بات کی ہے ؟ عرض کی : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ایک صحابی زیادہ عبادت گزار تھے ، پھِر انہیں شہادت کا رُتبہ بھی مِلا ، اس کے باوُجُود وہ بعد میں جنّت میں داخِل ہوئے اور دوسرے صحابی جن کا ایک سال بعد انتقال ہوا ، وہ پہلے جنّت میں داخِل ہو گئے ، اس کا سبب کیا ہے ؟ پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی