Book Name:Israaf Kay Deeni o Dunyawi Nuqsanat

اے عاشقانِ رسول ! بات واقعی سوچنے کی ہے ، روزِ قیامت ہر ہر نعمت سے متعلق سُوال ہو گا ، آہ ! آج شاید ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہ ہو جو گرم تَوَے پر کھڑا ہو کر ایک دِن نہیں بلکہ صِرْف ایک گھنٹے  بلکہ صرف ایک وقت کے کھانے ہی کا حساب دے سکے تو ذرا غور فرمائیے ! آج دُنیا میں اگر اِسْراف کیا ، اللہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں کو ضائع کرتے رہے * وُضُو کرنے بیٹھے اور ٹونٹی بےتحاشہ  کھول کر پانی ضائع کر ڈالا * مسلمان بھائی کے جھوٹے پانی کو بلا وجہ پھینک دیا * روٹی کے ذرّے گرتے ہیں ، گرنے دئیے * ضرورت سے زیادہ کھانا بنا کر بعد میں کچرا کونڈی کی نذر کر دیا * بجلی ، پنکھے وغیرہ فضول چلتے رہے ، ان کی فِکْر نہ کی * اپنا قیمتی مال گُنَاہوں اور فضولیات میں بےدھڑک اُڑاتے رہے ، آہ ! اِسْراف کی اس بُری عادَت پر روزِ  قیامت پکڑ ہو گئی ، ہم سے ان نعمتوں سے متعلق سُوال کر لیا گیا تو کیا کریں گے ؟ کہاں جائیں گے ؟

آہ ! وہ 50 ہزار سال کا دِن ، تانبے کی دہکتی ہوئی زمین ، آگ برساتا ہوا سورج ، ہائے ! ہائے ! اتنی سخت گرمی میں پاؤں جل رہے ہوں گے ، جگر مُنہ کو آ رہا ہو گا ، دِماغ کھول رہا ہو گا ، لوگ اپنے ہی پسینے میں ڈبکیاں لے رہے ہوں گے ، ایسی ہولناک حالت میں اگر ہمیں کھڑا کر لیا گیا اور اِسْراف کا حساب لے لیا گیا تو ہمارا  کیا بنے گا ؟ آہ ! کیسے ایک ایک نعمت کا حساب دے پائیں گے۔ کاش ! ہم آج ڈر جائیں ، کاش ! ہم آج ہی توبہ کر کے اِسْراف اور دیگر سارے گُنَاہوں کو چھوڑ کر نیک رستے کے مُسَافِر بن جائیں۔

کب گناہوں سے کنارا  میں کروں گا  یارَبّ !                 نیک کب اے مِرے اللہ بنوں گا یا رَبّ !

ہائے ! معمولی سی گرمی بھی سہی جاتی نہیں         گرمئ حَشر میں پھر کیسے سہوں گا یارَبّ !

آج بنتا ہوں معزز جو کُھلے حشر میں عیب                     آہ ! رُسوائی کی آفت میں پھنسوں گا یارَبّ !