Book Name:Israaf Kay Deeni o Dunyawi Nuqsanat

آج ایک سوکھی روٹی کھائی ہے۔ یہ کہہ کر توے سے نیچے تشریف لے آئے۔پھر حاضرین سے فرمایااب آپ حضرات باری باری اس توے پر کھڑے ہو کر اپنے کھانے کا حساب دیجئے۔ یہ سن کر لوگوں کی چیخیں نکل گئیں اور سب بہ یک زبان بول اٹھے : حضور ! آپ تو اللہ کے ولی ہیں اور اس گرم توے پر کھڑا ہونا آپ کی کرامت ہے ، ہم گناہ گاروں میں اتنی طاقت کہاں کہ اس پر کھڑے ہو سکیں ؟

آپ  رَحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : اے لوگو ! * وہ وقت یاد کرو جب سورج صرف سوا میل دور ہو گا * آج اس کی پشت ہماری جانب ہے ، اس دن اس کا اگلا حصہ ہماری طرف ہو گا * زمین تانبے کی ہو گی * اس دہکتی ہوئی زمین کا تصور کرو اور اس گرم توے کو دیکھو کہ یہ تو دنیا کی آگ سے گرم ہوا ہے ، اس کی تپش تو اس دہکتی ہوئی تانبے کی زمین کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں مگر آہ ! روزِ قیامت اس دہکتی ہوئی زمین پر کھڑے ہو کر ہمیں ایک ایک نعمت کا حساب دینا ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت مبارکہ تلاوت کی :

ثُمَّ لَتُسْــٴَـلُنَّ یَوْمَىٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠(۸)   ( پارہ : 30 ، سورۂ تکاثُر : 8 )

ترجمہ کَنْزُ العرفان : پھر بیشک ضرور اس دن تم سے نعمتوں کے متعلق پوچھا جائے گا۔

   یہ سن کر لوگ دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔ ( [1] )

زمیں بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے                       یہ تیرا ہی تو ہے کرم یااِلٰہی !

مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے                                               ہو مجھ ناتواں پر کرم یااِلٰہی !

تُلیں میرے اعمال میزاں پہ جس دم                        پڑے اک بھی نیکی نہ کم یااِلٰہی !

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...تذکرۃ الاولیاء ، ذکر حاتم اصم ، جز : 1 ، صفحہ : 222بتصرف قلیل ۔