Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

روایات کے مطابق کفّارِ مکہ میدانِ بدر کے لئے جب گھروں سے نکلے تو غرور و تکبر کے نشے میں مست تھے ، ابو جہل  نے کہا تھا : خدا کی قسم ! ہم  شان و شوکت کے ساتھ بدر تک جائیں گے ، وہاں اونٹ ذبح کریں گے اور خوب کھائیں گے ، کھلائیں گے ، شراب پئیں گے ، ناچ رنگ کی محفلیں جمائیں گے۔ ( [1] )   یہ ان کا غرور تھا ، پھر اس کا نتیجہ کیا نکلا... ! !  کفّارِ مکہ کو عبرتناک شکست ہوئی۔

غرور کا سر نیچا

یہ صِرْف ایک واقعۂ بدر ہی نہیں ، تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے ، تاریخ کی کتابیں پڑھ کر دیکھئے ! آج تک جس نے بھی غرور کیا ، تکبر اپنایا ، اس کا سر نیچا ہی ہوا ہے۔ * فرعون نے کہا تھا :

اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى٘ۖ(۲۴)   ( پارہ : 30 ، سورۂ نازعات : 24 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : میں  تمہاراسب سے اونچا رب ہوں ۔

اس کاغرور ٹوٹا اور اسے غرق کر دیا گیا * نمرود نے سر اُٹھایا ، تکبرکیا ، اللہ پاک نے اسے مچھر کے ذریعے اَذیّت دے دے کر ہلاک کر دیا * قارُون نے کہا : میرامال ہے ، میں نے اپنے عِلْم کے بَل بوتے پر حاصِل کیا ہے ، اسے اور اس کے مال کو زمین میں دھنسا دیا گیا * ابوجہل نے تکبر کیا ، یہ اِترایا ، اس نے اپنی طاقت ، اپنے فن اورظاہِری اسباب کی بنیاد پر غرور کیا ، اللہ پاک نے دو ننھے بچوں کے ذریعے اسے ہلاک کر دیا۔

غرض؛یہ سچ ہے کہ غرور کا سر نیچا ہے۔ اس لئے کبھی بھی اترانا نہیں چاہئے ، بَس اللہ


 

 



[1]...سیرۃ ابن ہشام، غزوۂ بدر، جز:2، جلد:1، صفحہ:255-256۔