Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

کے لئے نکلا تھا۔ لہٰذا کفّار کوعبرتناک شکست ہوئی اور یہ 313 جو اللہ پاک کے دِین کو سربلند کرنا چاہتے تھے ، انہیں عظیمُ الشّان فتح نصیب ہوئی۔  ہمیں بھی یہی حکم دیا گیا کہ اے ایمان والو ! کفّارِ مکہ کی ناکامی کاسبب تمہارے سامنے ہے ، تم ہر گز ایسے نہ بننا ، ہر گز ہرگزراہِ خُدا سے روکنے والے مت بننا ، ورنہ جیسے کفّارِ مکہ عبرت کا نشان بن گئے تھے ، تم بھی ناکامیوں سے دوچار ہو جاؤ گے۔

آج کل یہ بلا بھی رفتہ رفتہ ہمارے معاشرے میں عام ہوتی جا رہی ہے ، لوگ خوامخواہ نیکی کے رستے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہوتے ہیں۔ بالخصوص والدین اور عزیز رشتے دار نیک رستے پر چلنے والے کو جو طعنے دیتے ہیں ، دوست احباب اسے جو ستاتے  ہیں ، مثلاً کسی نے سنّت کے مطابق داڑھی سجا لی تو اسے جلی کٹی سنانے لگتے ہیں ، عمامہ شریف سجا لیا ، سنّت کے مطابق لباس پہننے لگا تو اسے اس نیک کام پر کوسا جاتا ہے ، اسی طرح بعض والدین اپنی اولاد کو نیک راہ سے روکتے ہیں ، مثلاً عِلْمِ دین سیکھنے نہیں دیتے ، نیک اجتماعات میں شرکت سے منع کرتے ہیں ، ایسوں کو سنبھلنا چاہئے۔

مدنی قافلے سے روکنے کانقصان

اَحْمد آباد  ( ہند )  کا واقعہ ہے ، ایک عاشقِ رسول نے ایک نوجوان کو ترغیب دِلا کر مَدَنی قافِلے میں سفر کے لئے آمادہ کرلیا  مگر اس کے والِد صاحِب نے دُنِیوی تعلیم میں رُکاوٹ کے خوف سے اُخْرَوی تعلیم کے سفر سے روک دیا۔

بے چارے کو عاشِقانِ رسول کی صحبت ملتے ملتے رَہ گئی ، نتیجۃً وہ بُرے دوستوں کے ہتھے چڑھ گیا اور شرابی بن گیا۔ اب اس کے والِد صاحِب کو اپنی غلطی کا اِحساس ہوا ، اُس