Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha
دونوں باغ تباہ وبرباد ہو گئے۔ اللہ پاک نے فرمایا :
وَ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ فِئَةٌ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ مَا كَانَ مُنْتَصِرًاؕ(۴۳) هُنَالِكَ الْوَلَایَةُ لِلّٰهِ الْحَقِّؕ
( پارہ : 15 ، سورۂ کہف : 43-44 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی جو اللہ کے سامنے اس کی مدد کرتی اور نہ ہی وہ خود بدلہ لینے کے قابل تھا۔ یہاں پتہ چلتا ہے کہ تمام اختیار سچے اللہ کا ہے۔
یہ ہے سمجھنے کی بات... ! !
الْوَلَایَةُ لِلّٰهِ الْحَقِّؕ
اِخْتیار کس کا ہے ؟ سچے اللہ پاک کا۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ کبھی بھی اِترایا نہ کریں ، ہمیشہ عاجزی کے پیکر بن کر رہیں۔
اللہ پاک نے مزید فرمایا :
وَّ رِئَآءَ النَّاسِ ( پارہ : 10 ، سورۂ انفال : 47 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور لوگوں کو دکھاوا کرتے ہوئے۔
یہ کفّارِ مکہ کی شکست کا دوسرا سبب ہے : ریاکاری ، دکھاوا ، نام ونمود۔ اگر ہم کامیابی چاہتے ہیں تو ہم پر لازِم ہیں کہ نام ونمود سے ہمیشہ بچتے رہیں۔ ہمارا ہر کام صرف و صرف رضائے اِلٰہی کے لئے ہو۔ نام و نمود کے ذریعے بھی اگرچہ بعض دفعہ کامیابی مل جاتی ہے مگر وہ حقیقتاً کامیابی نہیں ہوتی بلکہ پانی پر کھڑی کی ہوئی ایک عمارت ہوتی ہے جو جلد ہی زمین پر گِر جاتی ہے۔
یقین جانئے ! دِکھلاوا انسان کی ذِلت و ناکامی کی بڑی وجہ ہے ، کوئی نیکی کرکے ، اُس کا چرچا کرنا ، نام و نمودکی خواہش رکھنا اچھی بات نہیں بلکہ نحوست کا سبب ہے۔