Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha
دنیامیں کوئی ایسی کامیابی نہیں ہے جو بغیر محنت اور بغیر صبر کے حاصِل ہو جائے۔ مثال کے طور پر ایک بچہ ہے ، اس نے سکول کا امتحان دینا ہے ، اس کا دل کرتا ہے کہ میں بھی دوسرے بچوں کی طرح کھیلوں لیکن وہ اس خواہش کو دباتا ہے ، صبر کرتا ہے اور اپنی پڑھائی پر دھیان دیتا ہے ، اس کا دِل کرتا ہے میں بھی گھومنے ، پھرنے جاؤں ، میں بھی موبائل پر وقت برباد کروں مگر وہ اپنی خواہش کو دباتا ہے ، صبر کرتا ہے ، استقامت کے ساتھ پڑھائی میں محنت کرتا رہتا ہے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا ؟ وہ امتحان میں کامیاب ہو جائے گا۔ اگراپنی خواہشات کو نہ دبائے ، دوسروں کو کھیلتا ، سیرسپاٹے کرتا ، وقت برباد کرتا دیکھ کر صبر نہ کر پائے تو نتیجہ کیا ہو گا ؟ وہ امتحان میں ناکام ہو جائے گا۔ یہی حال دُنیا کی ہر کامیابی کا ہے۔
حضور غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ پیدائشی ولی ہیں ، اس کے باوُجُود آپ نے 40 سال مجاہدات کئے ، آپ فرماتے ہیں : مجھ پر بَہُت سختیاں رکھی گئیں اور جب سختیاں انتِہا کوپَہُنچ گئیں تو میں زمین پر لیٹ کر یہ تلاوت کرتا :
فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاۙ(۵) اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاؕ(۶) ( پارہ : 30 ، سورۂ الم نشرح : 5-6 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : تو بے شک دشواری کے ساتھ آسانی ہےبے شک دشواری کے ساتھ اور آسانی ہے ۔
تو ( ان آیاتِ مبارکہ کی بَرَکت سے ) وہ تمام سختیاں مجھ سے دُور ہو جاتیں ۔ ( [1] )
یہ کامیابی کا ایک پراسس ( Process ) ہے ، ہمیں اس پراسس سے گزرنا ہی پڑتا ہے ، تنگی کے ساتھ ہی آسانی ہے ، اگر ہم تنگی برداشت ہی نہ کریں ، اس پر صبر ہی نہ کریں