Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

رہے۔ جب ہم نے تہِ دِل سے لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّه پڑھ لیا ، دائرۂ اِسْلام میں داخِل ہو گئے ، ہم نے مان لیا کہ اللہ پاک ایک ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، وہی ہمارا مالِک ہے ، وہی ہمارا خالِق ہے ، وہی ہمارا رازِق ہے ، حضرت مُحَمَّد  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اس کے رسول ، اس کے محبوب ہیں تواب ہم پر لازِم ہے کہ ہم اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی کامِل طور پر فرمانبرداری کریں۔

اِطَاعت کامیابی کی شرطِ اَوَّل ہے

دِیگر قوموں کا انداز چاہے کچھ بھی ہو ، البتہ ایک بندۂ مؤمن کے لئے کسی بھی سطح پر کامیابی کے لئے اللہ و رسول کی اِطَاعت شرطِ اَوَّل ہے۔ جس کو یقین نہ ہو ، وہ تاریخ اُٹھا کر دیکھ لے ، مسلمانوں نے جب جب اللہ و رسول کے اَحْکام پر سرِ تسلیم خم کیا ، کامیابی ان کا مقدر ہوئی اور جب جب مسلمانوں نے اللہ و رسول کی نافرمانی کی ، انہیں ذِلَّت و رُسوائی ہی کا سامنا کرنا پڑا۔

غزوۂ بدر ہی کو دیکھ لیجئے ! 313 مسلمانوں کی عظیم الشان فتح کے اسباب میں سے ایک بنیادی سبب اطاعت و فرمانبرداری ہے۔ اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم صحابۂ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو لے کر مدینۂ مُنَوَّرہ سے روانہ ہوئے ، اس وقت جنگ کے ارادے سے روانگی نہیں تھی ، مقصد کچھ اور تھا ، راستے میں معلوم ہوا کہ کفّارِ مکہ لشکرلے کر میدانِ بدر میں جمع ہو رہے ہیں ، اس پر پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  سے مشورہ فرمایا کہ اب کیا کرنا چاہئے ! مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق اور مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم اور دیگر مہاجِر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے عرض کیا : یَارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! ( آپ کے لئے ہی مکہ