Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

ہونے والے چند اَسْباق بیان کئے گئے ہیں۔

بنیادی طَور پریوں سمجھ لیجئے کہ ظاہِری اَسْباب اور افرادی قُوَّت میں اتنا واضِح فرق ہونے کے باوُجُود آخر کفّار کوشکست کیوں ہوئی ؟ مسلمانوں کی فتح کے اسباب کیا تھے ؟  ان 2 آیات میں ان اَسْباب کوذِکْر کیا گیا ہے یا دوسرے لفظوں میں یُوں کہہ لیجئے کہ ایک مسلمان کی کامیابی اور ناکامی کے باطنی اسباب کیا ہیں ؟ ان آیات میں ان اَسْباب کو بیان کیا گیا ہے۔

 اندازبہت نصیحت بھرا ہے اور خطاب ہم مسلمانوں کو کیا گیا ہے۔ کُل 6باتیں ہیں جو یہاں ارشاد ہوئیں۔ ان میں سے 3 کام وہ ہیں جو ہمیں کرنے کا حکم دیا گیا  اور 3 کام وہ ہیں جن سے ہمیں منع کیا گیا ہے۔ اگر ہم یہ 3 کام کریں اور3 کاموں سے رُک جائیں تو  جس طرح میدانِ بدر میں 313 کو ایک ہزار کے لشکر پرعظیم الشان فتح نصیب ہوئی تھی، اسی طرح  اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ہمیں بھی ہر میدان میں فتح و کامیابی نصیب ہو گی۔

کامیابیوں کایہ عظیمُ الشَّان فارمولا کیا ہے ؟ آئیے ! سنتے ہیں :

 ( 1 ) : اللہ و رسول کی اِطَاعت

اللہ پاک نے فرمایا :

وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ   ( پارہ : 10 ، سورۂ انفال : 46 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔

یہ کامیابی کا سب سے پہلا زینہ ہے ، ایک مسلمان کے لئے کسی بھی سطح پر ترقی ، کامیابی اورعُروج کے لئے سب سے ضروری جو چیز ہے وہ یہی ہے کہ بندۂ مُسْلِم ہر وقت ، ہر حال میں ، ہر میدان میں اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانبردار