Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

سورۂ اَنْفال ، آیت : 46 اور 47

اللہ پاک جَلَّ شَانُہٗ ارشاد فرماتا ہے :

وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْهَبَ رِیْحُكُمْ وَ اصْبِرُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَۚ(۴۶) وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ(۴۷)   ( پارہ : 10 ، سورۂ انفال : 46-47 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں بے اتفاقی نہ کرو ورنہ تم بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا  ( قوت )  اکھڑ جائے گی اور صبر کرو ، بیشک اللہ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے۔اور ان لوگوں جیسا نہ ہونا جو اپنے گھروں سے اِتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھاوا کرتے ہوئے نکلے اور وہ اللہ کے راستے سے روک رہے تھے اور اللہ ان کے تمام اعمال کو گھیرے ہوئے ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو ! غزوۂ بدر اسلامی تاریخ کا پہلا غزوۂ ہے ، 17 رمضان المبارک سن 2 ہجری کو یہ عظیم الشّان معرکہ پیش آیا ، اس میں کافِروں کی تعداد کم و بیش 1 ہزارتھی ، مسلمان 313 کی تعداد میں تھے ، یعنی افرادی قُوَّت میں واضِح فرق تھا ، کفّارکا لشکر مسلمانوں سے3 گُنا زیادہ تھا ، ان کے پاس ساز و سامان کی بھی کثرت تھی ، جنگی آلات بھی کافِی تعداد میں تھے ، اس کے باوُجُود مسلمانوں کو عظیمُ الشَّان فتح نصیب ہوئی اور کافِر عبرتناک شکست سے دوچار ہوئے۔

قرآنِ کریم میں ایک سے زیادہ مقامات پر غزوۂ بدر کا ذِکْر موجود ہے اور اس مبارک معرکے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ ہم نے پارہ : 10 ، سورۂ انفال کی 2 آیات ( 46 اور 47 )  سننے کی سَعَادت حاصِل کی ، ان 2 آیاتِ کریمہ میں غزوۂ بدر سے حاصِل