Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha

احساس ہوتے ہی آپ نے توبہ کی اور اب سے اِخْلاص کے ساتھ صِرْف اللہ پاک کی رضا کے لئے عِبادت کرنے لگے ، صِرْف ایک رات ہی آپ نے عبادت کی تھی ، اگلے روز مسجد کے دروازے پر لوگ جمع تھے ، انہوں نے باہمی مشورے سے آپ کو مسجد کا متولی بنا دیا۔  ( [1] )

معلوم ہوا ریاکاری وہ بدترین بیماری ہے جو ہماری کامیابی کی سیڑھی کو ناکامی کاسبب بنا دیتی ہے۔ لہٰذا ہمیں ہمیشہ ریاکاری ، دکھلاوے اور نام و نمود سے بچتے رہنا چاہئے۔ پہلے دور کے مسلمانوں کی کامیابی کی بنیادی  وجہ ہی یہ تھی کہ وہ   کسی اور چیز کے طلبگار نہیں تھے ، وہ  اللہ اور اس کے رسول کی رضا  چاہتے تھے ، جبکہ ہماری ناکامیوں کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ ہم دُنیا چاہتے ہیں ، پیسا چاہتے ہیں ، منصب  اور اپنا نام چاہتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں ریاکاری کی اس آفت سے محفوظ فرمائے۔ کاش ! ہمارا ہر عمل اللہ پاک کی رضا کے لئے ہو جائے۔

مِرا ہر عمل بس ترے واسطے ہو                                                          کر اِخلاص ایسا عطا یَاالٰہی !

عبادت میں گزرے مری زندگانی                                               کرم ہو کرم یَاخدا !  یَاالٰہی !

 ( 6 ) : راہِ خُدا سے روکنا

اللہ پاک نے مزید فرمایا :

وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ     ( پارہ : 10 ، سورۂ انفال : 47 )

ترجَمہ کنزُ العرفان : اور وہ اللہ کے راستے سے روک رہے تھے۔

یہ کفّارِ مکہ کی ناکامی کا تیسرا سبب ہے۔ کفّارِ مکہ اللہ پاک کے دِین کو مٹانے ، لوگوں کو راہِ دِین سے ہٹانے کے لئے نکلے تھے جبکہ صِرْف 313 کا لشکر اللہ پاک کا کلمہ بلند کرنے


 

 



[1]... تذکر ۃ الاولياء،باب چہارم،ذکر مالک دینار  ،جز:1 ،صفحہ:48   خلاصۃً۔