Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha
پاک کے حُضُور سرجھکا کر ہی رکھیں ، عاجزی کے پیکر ہی بنے رہیں۔ یقین مانیئے ! ہمارا کچھ بھی نہیں ہے ، طاقت بھی اللہ پاک کی ہے ، قُوّت بھی اسی کی ہے ، حکم بھی اسی کا چلتا ہے۔
اللہ پاک نے پارہ : 15 ، سُوْرۂ کَہف میں ایک سبق آموز واقعہ ذِکْر فرمایا ہے۔ دو شخص تھے ، ان میں سے ایک کافِر تھا ، ایک مؤمن تھا ، کافِر مالدار تھا۔ اس کے دو باغ تھے ، ان میں انگوروں کی بیلیں تھیں ، کھجوروں کے درخت تھے اوروہ ان میں کھیتی بھی اگایاکرتا تھا ، باغوں کے بیچ میں نہر بھی تھی ، یہ دونوں باغ پُورا پُوراپھل دیا کرتے تھے۔
اس بدبخت کافِر پر مال کانشہ چڑھا ، اس نے تکبر کیا اور غرور کے نشے میں بپھر کر مؤمن کو طعنے دئیے اور کہا :
مَاۤ اَظُنُّ اَنْ تَبِیْدَ هٰذِهٖۤ اَبَدًاۙ(۳۵) ( پارہ : 15 ، سورۂ کہف : 35 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : میں گمان نہیں کرتا کہ یہ ( باغ ) کبھی فنا ہوگا۔
مؤمن بندے نے اسے بہت پیارا جواب دیا ، پہلے تواس نے کہا کہ تمہارے پاس مال ہے توکیا ہوا ، اللہ پاک نے مجھے ایمان کی دولت سے نوازا ہے ، تم مالدار ہو کر بھی احسان فراموش ہو مگر میں اپنے ربّ کریم کا فرمانبردار ہوں ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا ، پھر جہاں تک تمہارے ان باغوں کا معاملہ ہے تو یاد رکھ !
فَعَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یُّؤْتِیَنِ خَیْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ ( پارہ : 15 ، سورۂ کہف : 40 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : تو قریب ہے کہ میرا رَبّ مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا فرمادے۔
پھر نتیجہ وہی نکلا اور جو ہمیشہ غرور کا نکلا کرتا ہے۔ اس کے باغات پر آفت آئی اور وہ