Book Name:Ghazwa e Badar Say Hum Nay Kia Seekha
ریاکاری کامیابی کی راہ میں رُکاوٹ ہے
یاد رکھئے ! ریاکاری حقیقی کامیابی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے بلکہ یوں کہئے کہ وہ اَسْباب ، وہ کام ، وہ ذرائع جو ہمیں حقیقی کامیابی تک پہنچا سکتے ہیں ، ریاکاری اُنہی ذرائع کو ناکامی کے اَسْباب بنا دیتی ہے۔ یعنی ریاکاری اتنی بُری بیماری ہے جو ہماری کامیابی کے ذرائع کو نقصان پہنچاتی ہے ۔ مثال کے طَورپر * نماز کامیابی کا بڑا اَہَم اور بنیادی ذریعہ ہے ، کتنے ایسے بزرگ ہیں جو نماز کی برکت سے وِلایت کے بلند درجات تک پہنچ گئے مگر یہی نماز اگر ریاکاری کی نیت سے پڑھی جائے تو کامیابی کاذریعہ نہیں بلکہ گُنَاہ کاسبب بن جاتی ہے * قرآنِ کریم کامیابی کابڑا ذریعہ ہے ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ اللہ پاک قرآنِ کریم کے ذریعے قوموں کو عروج اور بلندی عطا فرماتا ہے۔ اگر یہی قرآنِ کریم کوئی ریاکاری کی نیت سے پڑھے ، لوگوں کو دکھانے کے لئے اس پر عمل کرے تو کیا ہو گا ؟ کامیابی ملے گی ؟ نہیں... ! ! بندہ الٹا گنہگار ہو گا۔
حضرت مالک بن دینار رحمۃُ اللہ عَلَیْہ بہت بڑے اللہ پاک کے ولی ہیں ، ایک مرتبہ آپ کے دِل میں خیال آیا کہ کوئی ایسی صُورت ہو کہ مجھے مسجد کا مُتَوَلِّی بنا دیا جائے۔ چنانچہ آپ اس مسجد میں اعتکاف کرنے اور کثرت سے نمازیں پڑھنے لگے۔ اتنی کثرت سے نمازیں پڑھنے کے باوُجُود بھی کسی نے آپ کی طرف تَوَجُّہ نہ کی ، اسی کیفیت میں پُورا سال گزر گیا ، ایک سال کے بعد آپ کو غیب سے آواز آئی : اے مالِک ! اب تمہیں توبہ کر لینی چاہئے۔
اب آپ پر حقیقت واضِح ہوئی اور آپ کو احساس ہوا کہ میں نے صرف مسجد کا متولی بننے کی خاطِر پورا سال نمازیں پڑھیں ، آہ ! ان میں اللہ پاک کی رضا مقصود نہیں تھی ، یہ