Book Name:Ba Wuzu Rehnay Ke Fazail
تمہارہ چہرہ سیاہ نہ پڑے بلکہ تمہارا چہرہ چمکا دیا جائے * اپنے ہاتھ دھویا کرو تاکہ روزِ قیامت تمہیں اعمال نامہ الٹے ہاتھ میں نہیں بلکہ سیدھے ہاتھ میں دیا جائے * اپنے سر کا مسح کیا کرو تاکہ تمہیں پیشانی سےپکڑ کر جہنّم میں نہ ڈالا جائے بلکہ تمہارے سر پر جنّتی تاج سجا دیا جائے * اے میرے بندو ! پاؤں دھویا کرو تاکہ تمہارے پاؤں میں جہنّم کی بیڑیاں نہ پڑیں ، نہ پُل صراط پر تمہارے قدم ڈگمگائیں بلکہ تم آرام سے پُل صراط پار کر کے جنّت میں داخِل ہوجاؤ ! ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! ہم نے سُنا وُضُو کی کیسی عظیم برکتیں ہیں ، وُضُو کرنے سے گُنَاہ جھڑتے ہیں ، * اس کی برکت سے اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! روزِ قیامت اعمال نامہ سیدھے ہاتھ میں ملے گا * چہرہ سیاہ نہیں ہو گا بلکہ نُور سے چمکتا رہے گا * پُل صراط پر ثابت قدمی نصیب ہو گی اور اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! جنّت میں داخلہ نصیب ہو گا۔
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم با وُضُو رہنے کی عادَت بنائیں۔ ہم سُستی کر جاتے ہیں ، کاش ! ہم یہ سُستی مٹائیں ، وُضُو کرنے میں چستی دِکھائیں ، جب وُضُو ٹوٹے ، جلد ہی دوبارہ وُضُو بنا لینے کی عادَت اپنائیں اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! یہ عارضی مشقت روزِ قیامت آسانیاں ملنے کا ذریعہ بن جائے گی۔ آئیے ! مزید ترغیب کے لئے وُضُو کے فضائِل پر اَحادیث سنتے ہیں :
وُضُو کے فضائل پر 3احادیث
( 1 ) : حضرت ثوبان رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : سیدھے رہو مگر تم یہ کر نہ سکو گے اور جان رکھو کہ تمہارا بہترین عمل نَماز ہے اور وُضُو کی حفاظت مؤمن ہی کرتا ہے ۔ ( [2] ) ( یعنی ہمیشہ باوضو رہنایاہمیشہ صحیح وضو کرنا کامل