Book Name:Ba Wuzu Rehnay Ke Fazail
جوابِ سُوالِ مخاطب دیا پھر کسی کی ادا کو ادا کر رہا ہوں
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان سرکارِ ذی وقار ، مکی مدنی تاجدار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی ہر ہر ادا اور ہر ہر سُنّت کو دیوانہ وار اپناتے تھے۔صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کی مبارک زِندگیوں کا یہ نِرالا اور عشق بھرا پہلو ہے ، بَس انہیں پتا لگنے کی دَیْر ہوتی تھی کہ یہ کام پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے کِیَا ہے ، پِھر وہ کام کرنا ، ادائے مصطفےٰ کو اپنانا گویا ان کی زِندگی کا نَصْبُ الْعَیْن ( یعنی مقصد ) بن جاتا تھا۔ صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کی سیرت پڑھ کر دیکھئے ! یہ ادائے مصطفےٰ ( صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) کو اپنانے میں یہ نہیں سوچتے تھے کہ ہم یہ کریں گے تو ہمیں کیا ملے گا ، ان کی یہ عشق بھری سوچ ہوتی تھی کہ یہ کام ہمارے محبوب ( صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) نے کِیا ہے ، بَس ہم نے بھی کرنا ہے ، کیوں کرنا ہے ؟ کریں گے تو کیا ملے گا ؟ نہیں کریں گے تو کیا نقصان ہو گا ؟ ان چکروں میں یہ حضرات پڑتے ہی نہیں تھے۔ * مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : جس امر پر آقا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم عمل کیا کرتے تھے میں اسے کئے بغیر نہیں چھوڑتا ، اگر میں آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے حال سے کسی امر کو چھوڑ دوں تو مجھے ڈر ہے کہ میں سنّت سے منہ پھیرنے والا ہو جاؤں گا۔( [1] )
اللہ اللہ یہ شوقِ اتباع کیوں نہ ہو صدیقِ اکبر تھے
* مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : جب