Book Name:Ba Wuzu Rehnay Ke Fazail
ان دونوں باتوں سے متعلق حُجَّۃُ الاِسلام امام محمد بن محمد غزالی رحمۃُ اللہ علیہ نے بہت خوبصُورت مدنی پھول دئیے ہیں ، آئیے سنتے ہیں :
امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : شریعت نے طہارت ( یعنی وُضُو و غسل ) کے لئے 2 چیزیں مقرر فرمائی ہیں : ( 1 ) : پانی ( 2 ) : مٹی۔ پانی سے ہم وُضُو و غسل کرتے ہیں ، مٹی سے تیمم کرتے ہیں۔ امام غزالی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ذرا غور کرو ! دُنیا میں یہ دونوں چیزیں آگے بجھانے کے کام آتی ہیں ، آگ پر پانی ڈال دو تو آگ بجھ جائے گی ، پانی نہ ہو تو مٹی ڈال دو ، اس سے بھی آگ بجھ جائے گی۔معلوم ہوا؛پانی اور مٹی دونوں ہی آگ بجھانے کے کام آتے ہیں ، لہٰذا جب مومن آدمی ان کے ذریعے وُضُو و غسل کرتا ہے تو اس ( کی برکت سے اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ) جہنّم کی آگ بجھ جائے گی۔ ( [1] )
یہاں اللہ پاک کی ایک اور کرم نوازی دیکھئے ! آگ کا کام ہے : جلانا۔ پانی کا کام ہے : بجھانا۔ یہ دُنیوی آگ جو جہنّم کی آگ سے کئی درجہ ہلکی اور کم آنچ والی ہے ، اس آگ کو اگر بجھانا ہو توپانی زیادہ چاہئے ، اگر آگ زیادہ ہو ، پانی کم ہو تو پانی جل جائے گا ، آگ نہیں بجھے گی مگر اللہ پاک کے لُطْف و کرم کے قربان جائیے ! جہنّم کی آگ اس دُنیوی آگ سے کہیں درجے طاقت والی ہے ، وُضُو میں جو پانی استعمال ہوتا ہے وہ بہت کم ہوتا ہے لیکن اللہ پاک اپنے لطف و کرم سے اس کم پانی سے جہنّم کی زیادہ آگ کو بجھا دیتا ہے۔