Ba Wuzu Rehnay Ke Fazail

Book Name:Ba Wuzu Rehnay Ke Fazail

تمہارے لئے بھی ہے اور وہ جسے میں خلیفہ بناؤں گا  ( یعنی حضرت آدم علیہ السَّلام ) اور ان کی اَوْلاد کے لئے بھی یہی فضیلت ہے۔ ( [1] )

سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک کی کیسی کرم نوازیاں ہیں۔ کاش ! ہمیں گُنَاہوں کی معافی ، مغفرت و بخشش اور اللہ پاک کی رضا کی دولت نصیب ہو جائے۔

تُو بس رہنا سدا راضی نہیں ہے تابِ ناراضی  تُو نا خوش جس سے ہو برباد ہے تیری قسم مولیٰ !

عطا کر عافیت تُو نَزْع و قَبْر وحَشْر میں یاربّ وسیلہ فاطِمہ زَہرا کا کر لطف و کرم مولیٰ ! ( [2] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

آلِ صِدِّیق کے صدقے اُمّت پر کرم

بخاری و مسلم کی روایت ہے ، ایک مرتبہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان سمیت سَفَر پر تھے ، مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرت عائشہ صدیقہ  رَضِیَ اللہ عنہا  بھی شریکِ سَفَر تھیں ، راستے میں کسی جگہ حضرت عائشہ صدیقہ  رَضِیَ اللہ عنہا  کے گلے کا مبارک ہار کھو گیا ، چنانچہ ہار کی تلاش کے سلسلے میں قافلہ روک دیا گیا ، رات ہو چکی تھی ، اندھیرا چھا گیا تھا ، لہٰذا یہ رات اسی مقام پر بسر کی گئی ، صبح جب نمازِ فجر کا وقت ہوا تو وُضُو کرنا تھا مگر یہاں پانی تو تھا ہی نہیں۔ اس موقع پر پارہ : 6 ، سُورۂ مائدہ کی آیت نمبر6  نازِل ہوئی ، اللہ پاک نے فرمایا :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَ اَیْدِیَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَیْنِؕ-وَ اِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْاؕ-وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآىٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ مِّنْهُؕ-مَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّ لٰكِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِّرَكُمْ وَ لِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۶)   ( پارہ : 6 ، سورۂ مائدہ : 6 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : اے ایمان والو جب نَماز کو


 

 



[1]...سلوۃ العارفین،باب فضیلۃ الوضوء، صفحہ:  170ملتقطًا۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ: 98ملتقطًا۔