Book Name:Kalima Taiyiba Ki Barkat
کہ دل کی صفائی کے لئے کلمۂ طیبہ بہت مفید ہے۔ ( [1] )
کلمہ طیبہ بارگاہِ اِلٰہی میں پہنچ جاتا ہے
صحابئ رسول حضرت اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہ عنہ سے رِوَایَت ہے ، بی بی آمنہ کے لال ، رسولِ بے مثال صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : جب بندہ کہتا ہے : لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ تو یہ مبارک کلمہ اس کے مُنہ سے ادا ہو کر آسمانوں کو چِیْرتا ہوا اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر ہو جاتا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے : اُسْکُنِیْ یعنی اے کلمۂ طیبہ ! پُر سکون ہو جاؤ ! بندے کی زبان سے ادا ہونے والا کلمۂ طیبہ عرض کرتا ہے : اے اللہ پاک ! میں کیسے پُر سکون ہو جاؤں جبکہ جس بندے نے مجھے پڑھا ہے اس کی ابھی تک مغفرت نہیں کی گئی۔اللہ پاک فرماتا ہے : اے کلمۂ طیبہ ! جس لمحے بندے نے تیرا تَلَفُّظ کیا ( یعنی اپنی زبان سے تجھے ادا کیا تھا ) میں نے اسی وقت اس کی مغفرت کر دی ہے۔ ( [2] )
اللہ اَکْبر ! پیارے اسلامی بھائیو ! اندازہ کیجئے ! کلمۂ طیبہ کیسا عظیمُ الشَّان وظیفہ ہے۔ ادھر بندہ کلمۂ طیبہ پڑھتا ہے ، اُدھر اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔ کاش ! ہمیں فضول گوئی سے نجات مل جائے ، ہم جو ہر وقت ادھر اُدھر کی باتوں میں لگے رہتے ہیں ، کبھی غیبت ، کبھی چغلی ، کبھی گُنَاہوں بھری باتیں ، کبھی فضول گپیں لگاتے رہتے ہیں ، کاش ! اس سے نجات ملے اور ہم کلمۂ طیبہ پڑھنے والے بن جائیں ، زبان پر ذِکْر و درود سجانے والے بن جائیں۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
میری زبان تر رہے ذِکْر و دُرُود سے بے جا ہنسوں کبھی نہ کروں گفتگو فُضُول