Kalima Taiyiba Ki Barkat

Book Name:Kalima Taiyiba Ki Barkat

شفاعت کا مستحق کون... ؟

پارہ : 16 ، سورۂ مریَم ، آیت : 87 میں اللہ پاک فرماتا ہے :

لَا یَمْلِكُوْنَ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۘ(۸۷)   ( پارہ : 16 ، سورۂ مریَم : 87 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : لوگ شفاعت کے مالک نہیں مگر وہی جنہوں نے رحمٰن کے پاس قرار کر رکھا ہے۔

اس آیتِ کریمہ میں فرمایا گیا : کوئی بھی شَفَاعت کا مالِک نہیں ، نہ کوئی روزِ قیامت شفاعت کرے گا ، نہ کسی کی شَفَاعت کی جائے گی ، ہاں ! کوئی ہے جو شَفَاعت کرے گا اور اس کی شَفَاعت کی بھی جائے گی اور وہ کون ہے ؟ یہ وہ خوش نصیب ہے جس کا رَبِّ رحمٰن کے ہاں عَہْد ہے۔ صحابئ رسول ، سُلْطَانُ الْمُفَسّرِین حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : اس آیتِ کریمہ میں عَہْد سے مراد کلمۂ طیبہ ( یعنی لَا اِلٰہَ اِلَّاا للہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲ )  کی گواہی دینا ہے۔ ( [1] )

معلوم ہوا؛ جو بھی خوش نصیب اس دُنیا میں سچّے دِل سے کلمہ پڑھتا ہے ، اس پر ایمان رکھتا ہے ، اس کی گواہی دیتا ہے ، اگر وہ اسی گواہی کے ساتھ ، اس مبارک کلمے کو دِل میں سجائے ہوئے ، اپنا ایمان سلامت لے کر قبر میں اُترے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! اسے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شَفَاعت نصیب بھی ہو گی اور اللہ پاک نے اجازت عطا فرمائی تو وہ دوسرے مسلمانوں کی شفاعت بھی کرے گا۔

صحابئ رسول حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خدمت میں عرض کیا : یَا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم !


 

 



[1]...تفسیر درِّ منثور ، پارہ13 ، سورۂ ابراہیم ، زیرِ آیت : 24 ، جلد : 5 ، صفحہ : 20۔