تَوَجُّہ اِلَی اللہ

Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

روز وہ شام کو گھر آیا ، بچوں کے ساتھ کچھ وقت گزارا ، شام کا کھانا کھایا ، اپنے ضروری کام پُورے کئے ، رات ہو گئی ، سونے کا وقت ہوا تو نرم و ملائِم بستر پر لیٹ گیا مگر حیرت تھی کہ آج نرم نرم بستر پر نیندنہیں آ رہی تھی۔

نیند بھی اللہ پاک کی نعمت ہے ، جسے وہ عطا فرمائے ، اسے ہی نصیب ہوتی ہے۔ وہ امیر شخص دیرتک کروٹیں بدلتا رہا مگر نیند تھی کہ آنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ، کافی وقت گزر گیا ، آخر اُس نے سوچا؛ یہاں بھی تو فارِغ لیٹا ہوا ہوں ، کیوں نہ باہَر کی تازہ ہوا لے لُوں ، یہ سوچ کراس نے گاڑی نکالی اور باہَر نکل گیا ، کوئی کام تو تھا نہیں ، یُوں ہی اِدھر اُدھرگھومتا رہا ، چلتے چلتے ایک مقام پر اُسے مسجد نظر آئی ، دِل میں آیا : یُوں ہی گھوم پھر رہا ہوں ، کیوں نہ مسجد میں چلا جاؤں۔ چُنانچہ اُس نے گاڑی پارک کی ، مسجد میں گیا ، وُضُو کیا اور مسجد کے حال کی طرف بڑھ گیا ، چلتے چلتے اچانک اُس کے قدم رُک گئے ، پُوری مسجد خالی تھی مگر ایک کونے سے ہلکی ہلکی رونے اور سسکیاں بھرنے کی آواز آرہی تھی ، امیرشخص نے دیکھا تو کوئی غریب تھا ، اس کے ہاتھ دُعا کے لئے اُٹھے ہوئے تھے ، آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور وہ روتے ہوئے اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرض کر رہا تھا : اے اللہ پاک ! میری بیٹی بیمار ہے ، ڈاکٹر نے آپریشن کا کہا ہے ، مجھ غریب کے پاس پیسے کہاں سے آئے ، اے رَبِّ کریم ! تُو اَسباب بنانے والا ہے ، مجھ غریب کی حالتِ زار پر رحمت کی نظر فرما دے۔ وہ امیر شخص نیند نہ آنے کا سبب سمجھ چکا تھا ،  وہ غریب کے قریب گیا ، جیب میں جتنی رقم تھی نکال کراُس کودی اور اپنا کارڈ دیتے ہوئے کہا : ابھی میرے پاس اتنی ہی رقم ہے ، مزید ضرورت ہو تواس ایڈریس پر آجانا۔

غریب آدمی اگرچہ غریب تھا مگر اُس کا دِل لالچ سے پاک تھا ، اس نے کارڈ واپس