Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna

Book Name:Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna

پر باادب حاضِری دیتے ، فاتحہ پڑھتے اور اولیائے کرام کا فیضان لُوٹتے ہوئے آگے بڑھ جاتے۔ چلتے چلتے ایک پہاڑی علاقے میں پہنچے ، بادشاہ سلامت نے دیکھا : ایک پہاڑ کے دامن میں ہزاروں لوگوں کا ہجوم ہے۔بڑی حیرانی ہوئی کہ اس بے آباد علاقے میں اتنا ہجوم کس لئے ؟ معلومات لی گئیں تو پتا چلا کہ کوئی اللہ پاک کا نیک بندہ ہے ، جو اس پہاڑ کی غار میں رہتا ہے ، بڑے باکمال بزرگ ہیں ، ہر وقت اللہ پاک کی یاد میں آنکھیں بند کئے بیٹھے رہتے ہیں۔ یہ سب لوگ دُور دُور سے انہی کی زیارت کے لئے حاضِر ہوئے ہیں۔ یہ سُن کر بادشاہ سلامت کو بھی زیارت کا شوق ہوا ، چنانچہ لشکر کو روک دیا گیا ، رات وہیں گزری ، صبح کو بادشاہ سلامت نے تازہ غسل  کیا ، نئے کپڑے پہنے ، نیک بندے کی خِدْمت میں حاضِری سے پہلے ادباً 2 رکعت نفل ادا کئے ، پھِر ننگے پاؤں غار میں تشریف لے گئے ، دیکھا ؛ ایک بابا جی آنکھیں بند کئے بیٹھے ہیں ، بادشاہ سلامت ادب سے ہاتھ باندھے قریب جا کر بیٹھ گئے ، کافی دیر بیٹھے رہے ، بولنا ، کوئی بات کرنا تو دُور کی بات بابا جی نے آنکھ کھول کر دیکھا بھی نہیں ، بادشاہ سلامت بڑے مُتَاثِّر ہوئے کہ کیسے دُنیا سے بے رغبتی رکھنے والے بزرگ ہیں ، وقت کا بادشاہ آیا ہے ، انہیں کوئی پروا نہیں ، بَس اللہ پاک کی طرف لَو لگائے بیٹھے ہیں۔

کافِی دَیْر بیٹھنے کے بعد بادشاہ سلامت نے واپسی کا اِرادہ کیا ، اپنی جگہ سے اُٹھے اور نیک بزرگ کی تعظیم کی نِیّت سے قدم چومنے کے لئے آگے بڑھے ، جیسے ہی بادشاہ سلامت نے قدموں کی طرف ہاتھ بڑھایا تو بابا جی نے بادشاہ سلامت کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا : بَس ! بادشاہ سلامت... ! !  میں جیت گیا ، اس بار آپ مجھے پہچان نہیں پائے  ( یعنی یہ شخص کوئی بزرگ ہستی نہیں بلکہ وہی بہروپیا تھا ) ۔ بادشاہ سلامت نے جب یہ بات سُنی تو حیران رہ گئے کہ یہ کیا ؟ میں جسے بہت بڑا بزرگ سمجھ رہا تھا ، وہ تو ایک بہروپیا نِکلا۔