Shoq e Hajj

Book Name:Shoq e Hajj

کے لئے عرض ہے کہ یہ اللہ کے ولی کی کرامت ہے اور اللہ پاک اپنے برگزیدہ بندوں کو ، اولیائے کرام کو کرامتوں سے نوازتا ہےاور یہ جو کرامت ہے ہند سے فوراً  مکہ مکرمہ پہنچ جانا ، اس کرامت کو  طَئُی الْاَرْض کہتے ہیں ،  ( یعنی زمین کو سمیٹ دینا ، فاصلے کو سمیٹ دینا )   اور طَئُی الْاَرْض کا ثبوت تو قرآن کریم سے بھی ہے۔ جی ہاں ! حضرت سلیمان عَلَیْہ السَّلَام کے ایک اُمتی حضرت آصف بن برخیا  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  آپ بھی اللہ پاک کے  کامل ولی تھے۔حضرت سلیمان عَلَیْہ السَّلَام کا دربار لگا ہوا تھا ، حضرت سلیمان عَلَیْہ السَّلَام نے فرمایا : کون ہے جو ملکہ بلقیس کا تخت میرے پاس لے آئے ؟ حضرت آصف بن برخیا  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے عرض کیا :

اَنَا اٰتِیْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ یَّرْتَدَّ اِلَیْكَ طَرْفُكَؕ       ( پارہ : 19 ، سورۂ نمل : 40 )

ترجَمہ کنزُ الایمان : میں اُسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے۔

یعنی اے اللہ کے نبی عَلَیْہ السَّلَام میں پَلک جھپکنے سے پہلے ملکہ بلقیس کا تخت آپ کی خدمت میں حاضر کر دوں گا۔

سُبْحٰنَ اللہ ! پھر ایسا ہی ہوا ، ملکہ بلقیس کا تخت  مُلکِ یمن میں ، 7 کمروں میں بند تھا ، تالے لگے ہوئے تھے ، حضرت آصف بن برخیا رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے اللہ پاک کی عطا کردہ طاقت کے ذریعے بطور ِکرامت پلک جھپکنے کی دیر میں ملکہ بلقیس کا تخت مُلک ِیمن سے حضرت سلیمان عَلَیْہ السَّلَام کی خدمت میں حاضر کر  دیا۔ معلوم ہوا؛ اللہ پاک کے ولیوں کے لئے زمین سمیٹ دی جاتی ہے ، فاصلے کم کر دئیے جاتے ہیں ، لہٰذا اس معاملے میں وسوسے پالنے سے بچنا چاہئے۔ اللہ پاک ہم سب کو ماننے والی عقل نصیب فرمائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ !                                                             صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد