Book Name:Shoq e Hajj
حج پر جا سکوں ، یہ خیال آنے کی دیر تھی ، ساری خوشی غم میں تبدیل ہوگئی۔
دوسری رات ہوئی ، پھر رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم خواب میں تشریف لائے ، پھر ارشاد فرمایا : تم اِس سال حج کے لئےچلے جانا۔
وہ عاشقِ رسول اپنی بے سروسامانی کا ذکر نہ کر سکا ، تیسری رات پھر کرم ہوا ، پھر اللہ کے رسول ، رسولِ مقبول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم خواب میں تشریف لائے اور فرمایا : تم اس سال حج کے لئےچلے جانا۔ اس بار بھی یہ اپنی پریشانی بیان نہ کر پایا ، آخر چوتھی رات پھر کرم ہوا ، رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم خواب میں تشریف لائے تو اس نے عرض کر ہی دیا کہ یَا رسولَ اللہ ، یَا حَبِیْبَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم میرے پاس تو زادِ راہ بھی نہیں ہے میں کیسےحج کے لئےجا سکتا ہوں ؟
رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کیوں نہیں ؟ تمہارے پاس زادِ راہ ہے ، تم اپنے مکان کی فلاں جگہ کھودو ، وہاں تمہارے دادا کی زِرَہ موجود ہوگی ، اتنا فرما کر نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سَروَر صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تشریف لے گئے۔ صبح کو عاشقِ رسول کی آنکھ کھلی ، بہت خوش تھا ، نمازِ فجر ادا کرنے کے بعد آقا کریم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بتائی ہوئی جگہ سے کھودنا شروع کیا ، واقعی وہاں ایک قیمتی زِرَہ موجود تھی ، اس نے وہ زرہ فروخت کی اور حج کے لئےروانہ ہو گیا۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! پتا چلا ! حج کے لئے مال و اسباب کی نہیں ، سوچ اور تڑپ کی ضروت ہے ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے دِل میں شوقِ حج بڑھائیں ، حج کے فضائل