Book Name:Qurbani Ek Ba Maqsad Fariza
کرے ( یعنی خود کو مشقت میں ڈالے ، ہر حال میں اللہ و رسول کے حکم پر عمل کرے تو آہستہ آہستہ ) نفسِ اَمَّارہ نفسِ مُطْمَئِنَّہ بن جاتا ہے ، جب نفسِ اَمَّارہ نفسِ مُطْمَئِنَّہ ہو جاتا ہے ، اب یہ صُورت ہوتی ہے کہ آدمی اطاعت کرتا ہے ، گُنَاہوں سے بچتا ہے ، اس درجہ پر آ کر نفسِ انسانی خیر ہی خیر ہو جاتا ہے ، اس وقت انسان نفسانی خواہشات سے بچتا ہے ، پُورے طور پر اللہ پاک پر بھروسہ رکھتا ہے اور یہی وہ درجہ ہے کہ جب انسان کی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ نسبت درست ہوتی ہے ( یعنی اس درجہ پر پہنچ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بندہ سُنّتِ ابراہیمی پر عَمَل کرنے والا ہے ) ، اس وقت اللہ پاک بندے کی بےحساب مدد فرماتا ہے اور آخرت میں اسے بےحساب نعمتوں سے نوازتا ہے۔ ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! یہ ہے قربانی کا اَصْل سبق کہ ہم اللہ پاک کی کامِل اطاعت کریں ، کیا ؟ کیوں ؟ کیسے ؟ کو نہ دیکھیں ، عقل کے گھوڑے نہ دوڑائیں بلکہ اللہ و رسول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا حکم آجائے تو بَس آنکھیں بند کر کے اس پر عَمَل کریں ، نفسانی خواہشات سے بچیں ، نفسِ اَمَّارہ کی خباثتوں سے بچیں ، اپنی اِصْلاح کریں یہاں تک کہ نفسِ مُطْمَئِنَّہ حاصِل کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔
حدیثِ پاک میں ہے : لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّیٰ یَکُونَ ہَوَاہُ تَبِعًا لِمَا جِئْتُ بِہٖ تم میں کوئی بندہ اس وقت تک ( کامِل ) مؤمن نہیں ہو سکتا ، جب تک اس کی خواہشات میرے لائے