Book Name:Qurbani Ek Ba Maqsad Fariza
بقرہ عید کے دِن سب سے اَفْضل عمل
حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں : رسولوں کے تاجدار ، مکی مدنی سردار صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے عید الاضحیٰ ( یعنی ذُوْالْحِجَّۃُ الْحَرام کی10 تاریخ ) کو فرمایا : مَا عَمِلَ آدَمِيٌّ فِی ہٰذَا الْیَوْمِ اَفْضَلُ مِنْ دَمٍ یُہْرَاقُ یعنی آج کےدن آدمی کا کوئی عمل خون بہانے ( یعنی قربانی کرنے ) سے زیادہ فضیلت والا نہیں ہے۔ ( [1] ) ایک حدیث پاک میں ہے : یومُ النحر ( یعنی عید الاضحٰی کی 10 تاریخ ) میں اللہ پاک کے ہاں آدمی کا سب سے پسندیدہ عمل خون بہانا ( یعنی قربانی کرنا ) ہے ، بے شک قربانی کا جانور روزِ قیامت اپنے سینگھوں ، اپنےبالوں اور اپنے کُھروں کے ساتھ آئے گا ، بے شک قربانی کا خون زمین پر بعد میں گرتا ہے ، رب کے ہاں قبول پہلے ہو جاتا ہے ، پس خوش دلی کے ساتھ قربانی کیا کرو۔ ( [2] )
قربانی کی جگہ صِرْف گوشت صدقہ کرنا کافی نہیں
حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا کہ قربانی میں مقصُود خُون بہانا ہے ، گوشت کھایا جائے یا نہ کھایا جائے ، لہٰذا اگر کوئی شخص قربانی کی قیمت ادا کر دے یا اس سے دُگْنا تِگْنا گوشت خیرات کر دے ، قربانی ہر گز ادا نہ ہو گی اور کیوں نہ ہو کہ قربانی حضرت خلیلُ اللہ ( علیہ السلام ) کی نقل ہے اور حضرت ابراہیم خلیلُ اللہ علیہ السلام نے خُون بہایا تھا ، گوشت یا پیسے خیرات نہ کئے تھے اور نقل وہی درست ہوتی ہے جو مطابقِ اَصْل ہو۔