Book Name:Qurbani Ek Ba Maqsad Fariza
فرمانبرداری میں بار بار چھری چلانے کی کوشش کر رہے تھے ، اسی وقت حضرت جبریلِ امین علیہ السلام جنّتی مینڈھا لے کر حاضِر ہوئے اور حضرت ابراہیم و اسماعیل عَلَیْہِما السَّلَام کو قربانی قبول ہونے کی خوشخبری سُنا دی گئی۔
اے عاشقانِ رسول ! یہ ہے جذبۂ اطاعت ، جذبۂ جانثاری ، جذبۂ وفاداری ، جس طرح جانور ذَبَح کرنا سُنّتِ ابراہیمی ہے ، اسی طرح یہ جذبۂ اطاعت و فرمانبرداری ، اپنے آپ کو مکمل طور اللہ پاک کے سِپُرد کر دینا ، یہ بھی حضرت ابرہیم علیہ السلام کا ہی مبارک طریقہ ہے۔ یقیناً حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ پاک کے نبی ہیں ، ہم اُن کے برابر نہیں ہو سکتے مگر جس طرح ہم جانور قربان کر کے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سُنّت ادا کرتے ہیں ، یونہی خود کو اللہ پاک کے سِپُرد کر کے ، خود کو مکمل طور پر اللہ پاک کی اطاعت میں لگا دینے کی بھی کوشش کرنی چاہئے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ نسبت کب درست ہو گی ؟
غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مؤمن بندہ لِمَ ( یعنی کیوں ) ؟ اور کَیْفَ ( یعنی کیسے ) ؟ نہیں جانتا ( یعنی بندۂ مؤمن یہ نہیں دیکھتا کہ حکم کیوں دیا گیا ، کیسے دیا گیا بلکہ ایک مسلمان صِرْف یہ دیکھتا ہے کہ حکم کس نے دیا ؟ اللہ پاک نے حکم دیا ہے ، اس کے محبوب صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حکم دیا ہے تو بَس اب بندہ اس کو بجا لاتا ، اس پر اعتراض نہیں کرتا بلکہ چاہے سر دھڑ کی بازی ہی کیوں نہ لگانی پڑے ، وہ اللہ و رسول کے حکم پر عَمَل کرتا ہے ) ۔
غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : نفسِ اَمّارہ شَر ہی شَر ہے ، اگر آدمی مجاہدہ