Farooq e Azam Ke Ala Ausaf

Book Name:Farooq e Azam Ke Ala Ausaf

موبائل میں بھی تو مَعَاذَ اللہ ! میوزیکل ٹیون موجود ہے * 2 افراد گلی میں گالَم گلوچ کر رہے ہیں ، بُرا لگا ؟ جی نہیں ، کیوں ؟ اِس لئے کہ کبھی کبھی اپنے منہ سے بھی مَعَاذَ اللہ ! گالی نکل ہی جاتی ہے * فُلاں نے آپ سے جھوٹ بولا ، آپ کو ناگوار گزرا ؟ جی ہاں ، کیوں ؟ اس لئے کہ میرا ذاتی نقصان ہوا ، باقی اللہ پاک کی رِضا کے لئے بُرا کہاں سے لگے گا کہ خود اپنی زبان سے بھی مَعَاذَ اللہ ! جُھوٹ نکل ہی جاتا ہے۔یہ مثالیں ( Examples )  صِرف چوٹ کرنے کیلئے ہیں ، ورنہ بَہُت ساروں کی حالت یہ ہے کہ اپنے فون میں میوزیکل ٹیون نہیں ، گالی اور جھوٹ کی عادت  ( Habit ) نہیں ، پھر بھی بُرائی کو دل میں بُرا جاننے کا ذہن  ( Mindset )  نہیں۔اگر رضائے الٰہی کیلئے  صحیح  معنوں میں برائی کو دل میں بُرا جاننے کی سوچ بن جائے ، کڑھنے کی عادت پڑ جائے تب تو مُعاشَرے ( Society )  میں اِصلاح کا دَور دَورہ ہو جائے کیوں کہ جب ہم بُرائیوں کو دل سے بُرا سمجھنے میں خود پکّے ہو جائیں گے ، تو دوسروں کو سمجھانا بھی شروع کر دیں گے اور اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ہر طرف سنّتوں کی بہار آ جا ئے گی۔ ( [1] )  

اللہ پاک ہمارے حال پر رَحم فرمائے اور فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کا صدقہ ہمیں بھی یہ سوچ ، یہ فِکْر ، یہ پیارا پیارا جذبہ مِل جائے کہ ہم بھی دِینی مُعَاملے میں بالکل کوتاہی نہ کیا کریں اور اگر کسی کو دِین میں کوتاہی کرتا دیکھیں تو فورًا موقع کی مناسبت سے ، پیارے اور حکمت بھرے انداز میں نیکی کی دعوت پیش کر دیا کریں۔

دے دُھن مجھ کو نیکی کی دعوت کی مولیٰ                       مچا دوں میں دھوم اُن کی سنّت کی مولیٰ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...نیکی کی دعوت ، صفحہ : 466 تغیر قلیل۔