Farooq e Azam Ke Ala Ausaf

Book Name:Farooq e Azam Ke Ala Ausaf

ہے کہ آپ قرآنِ کریم سے بہت محبّت کرتے تھے ، قرآنِ کریم کی تِلاوت بڑے ذوق کے ساتھ کیا کرتے تھے ، بہت دفعہ تو تِلاوت کرتے ہوئے آپ کی کیفیت بدل جاتی اور آپ خوفِ خُدا کے سبب زار و قطار رونے لگتے تھے۔ حضرت عبد اللہ بن شَدَّاد رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک بار حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نمازِ فجر پڑھا رہے تھے ، آپ نے سُورۂ یُوسُف کی تِلاوت شروع کی ، پڑھتے پڑھتے آپ سورۂ یُوسُف کی آیت نمبر : 84 پر پہنچے ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

وَ ابْیَضَّتْ عَیْنٰهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِیْمٌ(۸۴)   ( پارہ12 ، سورۂ یوسف : 84 )

ترجمہ کنزُ العِرفان : اور یعقوب کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں تو وہ  ( اپنا ) غم برداشت کرتے رہے۔

جب حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نے یہ آیتِ کریمہ پڑھی تو آپ زار و قطار رونے لگے ، روتے  رہے ، روتے رہے ، پھر کافِی دیر بعد رکوع فرمایا۔  ( [1] )  

رونے کے سبب سانس اُکھڑ گئی

اسی طرح حضرت حَسَن رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے : ایک بار اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نے سورۂ طُور کی آیت : 7 اور 8 کی تِلاوت کی :

اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ لَوَاقِعٌۙ(۷) مَّا لَهٗ مِنْ دَافِعٍۙ(۸)   ( پارہ27 ، سورۂ طور : 7تا8 )

ترجمہ کنزُ العِرفان : بیشک تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے ، اسے کوئی ٹالنے والا نہیں

یہ آیات پڑھ کر آپ رَضِیَ اللہ عنہ پر خوفِ خُدا کا غلبہ ہوا اَور ایسی رِقَّت طارِی ہوئی ، ایسی رِقَّت طاری ہوئی کہ روتے روتے آپ کی سانس اُکھڑ گئی اور 20 دِن تک آپ کی یہی


 

 



[1]...کنزالعمال ، کتاب : الفضائل ، جزء : 12 ، جلد : 6 ، صفحہ : 264 ، حدیث : 35828۔