Book Name:Farooq e Azam Ke Ala Ausaf
محسوس ہو جائے تو نماز سے توجہ ہٹ جاتی ہے کہ پتا نہیں کس کا میسج ہو گا ، پتا نہیں کیا کہا ہو گا ، پتا نہیں کس کا فون آ رہا ہو گا ، فارِغ ہو کر فوراً موبائل دیکھتے ہیں * نماز میں اگر گھنٹی بج جائے تو بَس سلام پھیرنے کی دیر ہوتی ہے ، بعض تو دُعا مانگنے کی دیر بھی صبر نہیں کرتے ، پہلے موبائل دیکھتے ہیں ، غور فرمائیے ! * یہ قرآن ہمارے رَبّ کا کلام ہے * اس میں ہمارے لئے ہدایت ہے * اس میں ہمارے لئے روشنی ہے * اس میں ہمارے لئے نور ہے * اس میں ہمارے مسائل ( Problems ) کا حَل ( Solution ) ہے * اس میں ہماری پریشانیوں ( Worries ) کا حل ہے * اس میں ہمارے مُعَاشِی مُعَاملات ( Financial Matters ) کا حل ہے * اس میں گھر جنّت کا گہوارہ بنانے کے اُصُول ہیں * اس میں زِندگی خوب صُورت بنانے کے طریقوں کا بیان ہے ، آہ ! افسوس ! اس پاکیزہ کلام کو پڑھنے کے لئے ہمارا دِل بےچین نہیں ہوتا ، اسے سمجھنے کے لئے ہم بےتاب ( Restless ) نہیں ہوتے۔
* کاش ! ہمیں بھی قرآنِ کریم کی محبت نصیب ہو جائے * کاش ! ہم بھی قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے والے بَن جائیں * کاش ! ہم بھی قرآنِ کریم کو سمجھنے والے بَن جائیں * کاش ! فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کا صدقہ نصیب ہو جائے * کاش ! ہماری زِندگی قرآنِ کریم کی آئینہ دار ہو جائے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : بے شک قرآن کریم شفاعت کرنے والا ہے اور اس کی شفاعت قبول بھی کی جائے گی پَس جو قرآنِ کریم کو اپنا امام اور پیشوا بنا لے گا ، قرآن کریم اسے جنّت میں لے جائے گا اور جو قرآنِ مجید کو پسِ پُشْت ڈال دے گا ،