Book Name:Farooq e Azam Ke Ala Ausaf
بُرائی کو دِل میں بُرا جانو... ! !
صحابئ رسول حضرت ابوسعید خُدْری رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، حُضُورِ اکرم ، نورِ مجسم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : تم میں سے کو ئی جب کسی بُرائی کو دیکھے تو اُسے چاہیے کہ بُرائی کو اپنے ہاتھ سے بدل دے او ر جواپنے ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہ رکھے اُسے چاہیے کہ اپنی زَبان سے بدل دے اور جو اپنی زَبان سے بدلنے کی بھی طاقت نہ رکھے اُسے چاہیے کہ اپنے دل میں بُرا جانے اوریہ کمزورترین ( Weakest ) ایمان کی علامت ہے۔ ( [1] )
کیا ہم دل میں بُر ا جانتے ہیں ؟
یہ حدیث شریف لکھنے کے بعد شیخِ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ لکھتے ہیں : * اپنے ضمیر سے سُوال کیجئے کہ کسی کو گناہ کرتا دیکھ کر ہاتھ یا زبان سے روکنے میں خود کو لاچار پانے کی صورت میں آیا آپ نے دل میں بُرا جانا ؟ صدکروڑ افسوس ! * بچّوں کی امّی کھانا پکانے میں دَیْر کردے * کھانے میں نمک ( Salt ) تیز ہوجائے * بیٹا اسکول کی چھٹی کر لے تو ضَرور ناگوار گزرے لیکن گھر والوں کی روزانہ پانچوں نمازیں قَضا ہورہی ہوں تو ماتھے پر بَل تک نہ آئے ، انہیں سمجھانے کی کوشِش تک نہ کی جائےحالانکہ اگر بچّہ 10سال کا ہو جائے اور نَماز نہ پڑھے تو والِد پرواجِب ہے کہ اس پر سختی کرے ۔ورنہ گنہگار اور عذابِ نار کا حقدار ہو گا۔ * آپ ہی کہیے ! کیا آپ کا یہ طریقہ دُرُست ہے ؟ * آپ سوچئے ! مثلاً میوزِک بج رہا ہے ، بے شک روکنے پر قُدرت نہیں مگر کیا یہ آپ کے دل میں کھٹک رہا ہے ؟ کیا آپ اِسے بُر ا محسوس کر رہے ہیں ؟ جی نہیں ، اِس لئے کہ خود اپنے