Book Name:Farooq e Azam Ke Ala Ausaf
کی دِل جُوئی کا اہتمام کیا تو اللہ پاک نے فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کی تَصْدِیْق میں یہ آیتِ کریمہ نازِل فرمائی اور ارشاد ہوا : ( [1] )
فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَۚ ( پارہ28 ، سورۃالتحریم : 4 )
ترجمہ کنزُ العِرفان : تو بیشک اللہ خود اُن کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے۔
امام جلال الدین سیوطی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں : صَالِحُ الْمؤْمِنِیْنَ اَبُوْ بَکْرٍ وَّ عُمَرَ یعنی اس آیت میں نیک مؤمن سے مراد ابو بکر صدیق اور عمر فاروق اعظم ( رَضِیَ اللہ عنہما ) ہیں۔ ( [2] )
عمر کافی نبی کو حَسْبُکَ اللہ سے یہ ثابت ہے ہے شاہد جن پہ قرآں حضرت فاروق اعظم ہیں
فاروقِ اعظم کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے
پیارے اسلامی بھائیو ! پارہ : 26 ، سورۂ حُـجُـرات کی دوسری آیت میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پاک بارگاہ میں جب کچھ عرض کرنا ہو تو اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ کسی کی بھی آواز ہر گز آپ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی آواز مبارک سے اُونچی نہ ہونے پائے ، ورنہ تمہارے اَعْمَال ، تمہاری نمازیں ، تمہارے روزے ، تمہارے حج برباد ہو جانے کا اندیشہ ہے۔
حدیث پاک کی مشہور کتاب تِرْمذی کی روایت ہے ، جب یہ حکم نازِل ہوا تو حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمر فاروقِ اعظم اور چند دیگر صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوان نے خود پر بہت احتیاط لازِم ( Compulsory / Mandatory ) کر لی ، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ تو