Book Name:Asma ul Husna (ALLAH Pak Ke Pyare Naam)

ہیں، وہ مبارک نام مخلوق کے لئے استعمال کرنا بھی اِلْحاد فِی الْاَسْماء میں شامِل ہے؛ جیسے کسی کا نام رَحْمٰن ، قُدُّوس، قَدِیْر وغیرہ رکھنا۔([1])  

آج کل معاشرے میں نام رکھنے اور دوسروں کو پُکارنے کے معاملے میں بہت بےاحتیاطی برتی جاتی ہے۔ بعض نادان عِلْمِ  دین کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کا نام ”رَحْمٰن“ رکھ دیتے ہیں، یہ دُرُست نہیں ہے،  اس کی جگہ نام رکھنا چاہئے: عبدُ الرَّحْمٰن۔ اسی طرح یہ بلا بھی بہت عام ہے کہ جس کا نام مثلاً عَبْدُ الرَّحْمٰن ہو، اسے خالی رَحْمٰن کہہ کر پُکارتے ہیں، عَبْد ہٹا دیتے ہیں۔ یہ حرام ہے، اس سے بچنا لازِم ہے۔([2])

ہمیشہ یاد رکھئے! اللہ پاک کے تمام نام تَوقِیْفِی ہیں یعنی جو پاکیزہ نام قرآنِ کریم میں آ گئے، حدیثِ پاک میں بیان ہوئے، شریعت نے مُقَرَّر کر دئیے، اللہ پاک کو اُن ہی ناموں سے پُکارا جائے گا، کوئی بھی اپنی طرف سے اللہ پاک کا کوئی نام نہیں رکھ سکتا۔([3])

اللہ پاک ہمیں عِلْمِ دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیِّیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔

  صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

99 اَسْماءِ حُسنیٰ یاد کرنے کی فضیلت

بُخاری شریف کی حدیثِ پاک ہے، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا: اِنَّ لِلّٰہِ تِسْعَۃً وَّ تِسْعِیْنَ اَسْمَآءً مِئَۃً غَیْرَ وَاحِدٍ مَنْ اَحْصَاہَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ بے شک


 

 



[1]...تفسیرِ صراط الجنان، پارہ:9، سورۂ اعراف، زیرِ آیت:180، جلد:3، صفحہ:481 ۔

[2]...تفسیرِ صراط الجنان، پارہ:9، سورۂ اعراف، زیرِ آیت:180، جلد:3، صفحہ:481 ۔

[3]...تفسیرِ نعیمی، پارہ:9، سورۂ اعراف، زیرِ آیت:180، جلد:9، صفحہ:388ماخوذاً۔