Book Name:Asma ul Husna (ALLAH Pak Ke Pyare Naam)
ابتدا میں سُنی، اس آیتِ کریمہ میں ہمیں دوسرا حکم یہ دیا گیا:
وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اَسْمَآىٕهٖؕ-سَیُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۸۰) (پارہ:9،سورۃالاعراف:180)
ترجمہ کنز العرفان: اور اُن لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں حق سے دُور ہوتے ہیں، عنقریب انہیں اُن کے اَعْمال کا بدلہ دیا جائے گا۔
آیتِ کریمہ کے اس حصے کا ایک مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جو اللہ پاک کے ناموں کے مُعاملے میں حق سے دُور ہوتے ہیں، ان کی موافقت مت کرو! اُن سے دُور رَہو! عنقریب اللہ پاک انہیں اُن کے کئے کی سزا دے گا۔([1])
اللہ پاک کے ناموں کے معاملے میں اِلْحاد کیا ہے؟
اے عاشقانِ رسول ! اللہ پاک کے اچھے اچھے پاکیزہ ناموں کے مُعَاملے میں اِلْحاد یعنی حق سے دُور ہٹنے کی بہت صُورتیں ہیں مثلاً * اللہ پاک کی شان میں ایسے لفظ استعمال کرنا جو اُس کی شان و عظمت کے لائق نہیں ہیں، جیسے بعض غیر مسلم اللہ پاک کو مَعَاذَ اللہ! اَبٌ (یعنی باپ) کہتے ہیں، یہ اَسْمَاءُ الحسنیٰ میں الحاد ہے *ایسے ہی وہ الفاظ جن کے اچھے معنی بھی ہیں اور بُرے معنی بھی، اللہ پاک کی شان میں اُن لفظوں کا استعمال بھی منع ہے؛ مثلاً اللہ پاک کو شَافِی (شِفَادینے والا) کہہ سکتے ہیں مگر طبیب نہیں کہہ سکتے کہ طبیب پیشہ ور ڈاکٹر کو کہا جاتا ہے، بہت سارے لوگ اللہ میاں کہتے ہیں، لفظِ مِیَاں کے بہت سارے معنی ہیں، اس کا ایک معنی شَوہَر بھی ہے، اس لئے اللہ پاک کو اللہ مِیَاں کہنا بھی دُرُست نہیں۔([2]) *تفسیر صِراط الجنان میں ہے: اللہ پاک کے وہ پاکیزہ نام جو اللہ پاک ہی کے ساتھ خاص