Book Name:Asma ul Husna (ALLAH Pak Ke Pyare Naam)
حدیثِ پاک میں ہے: اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّةُ الصَّادِقَةُ سچی نیت اَفْضَل عَمَل ہے۔([1])
اے عاشقانِ رسول ! اچھی نیت بندے کو جنَّت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاًنیت کیجئے! *عِلْمِ دِین سیکھتا ہوں *پورا بیان سُنوں گا *بااَدب بیٹھوں گا *تَوَجُّہ سے سُنوں گا*اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا *جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
ایک مرتبہ ایک صحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کر رہے تھے، انہوں نے اللہ پاک کو یُوں پُکارا: یَا اللہ! یا رحمٰن! ان کی یہ پُکار سُن کر اَبُوجہل نے اپنی بےوقوفی اور جہالت کا اِظْہار کرتے ہوئے کہا: مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) کا دعویٰ تو یہ ہے کہ وہ ایک خُدا کی عِبَادت کرتے ہیں، حالانکہ یہ (مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا کلمہ پڑھنے والا اُن کا صحابی) دو خُداؤں یعنی ایک اللہ اور ایک رحمٰن کو پُکار رہا ہے...!!
ابوجہل کی اس بےوقوفی اور جہالت کے رَدّ میں اللہ پاک نے پارہ:9، سورۂ اعراف کی آیت:180 نازِل فرمائی، ([2]) ارشاد ہوتا ہے:
وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا۪-وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْۤ اَسْمَآىٕهٖؕ-سَیُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۸۰) (پارہ:9،سورۃالاعراف:180)