Book Name:Asma ul Husna (ALLAH Pak Ke Pyare Naam)

امام فخر الدِّین رازی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: آیت کے اس حِصّے کا معنی یہ ہے کہ اَسْمَاءِ حُسنیٰ (یعنی اچھے نام) صِرْف و صِرْف اللہ پاک کے ہیں، اللہ پاک کے عِلاوہ اَور جس کسی کا نام اچھا ہے، وہ اللہ پاک کی عطا سے، اس کے اِحْسَان ہی سے اچھا ہے۔ پھر اسی سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ اللہ پاک کے جتنے نام ہیں وہ سب کے سب اچھے ہی اچھے ہیں، کوئی بھی بُرا نام، کوئی بھی بُرے معنیٰ والا نام اللہ پاک کا نہ ہے، نہ ہو سکتا ہے۔([1])  

اپنے نام اچھے رکھو...!!

پیارے اسلامی بھائیو!  اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے اپنے پاکیزہ ناموں کو اَسْمَاءِ حُسنیٰ (یعنی حُسن والے، اچھے نام) فرمایا، اس میں ہمارے سیکھنے کا ایک مدنی پھول یہ ہے کہ ہم بھی اپنے، اپنے بچوں کے اچھے اچھے، حُسْن والے، خوبصُورت نام رکھا کریں۔ عَلَّامہ ابن عربی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب تم نے یہ جان لیا کہ اللہ پاک کے پاکیزہ نام حُسْن والے ہیں تَو اب تُم بھی اپنے نام اچھے اچھے، حُسْن والے رکھا کرو...! ([2])

اور یہ کیسے ہو گا؟ ہم اپنے، اپنے بچوں کے نام اچھے اچھے کیسے رکھیں گے؟ علَّامہ ابنِ عربی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یہ ایسے ہو گا کہ تُم اپنے، اپنے بچوں کے نام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے ناموں پر،اولیائے کرام کے ناموں پر رکھا کرو! ([3])

 حدیثِ پاک میں ہے: انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کے ناموں پر نام رکھا کرو اور


 

 



[1]...تفسیر کبیر، پارہ:9، سورۂ اعراف، زیرِ آیت:180، جلد:5، صفحہ:414ملتقطاً۔

[2]...الاسنی فی شرح اسماءالحسنیٰ و صفاتہ، صفحہ:49۔

[3]...الاسنی فی شرح اسماءالحسنیٰ و صفاتہ، صفحہ:49۔