Book Name:Asma ul Husna (ALLAH Pak Ke Pyare Naam)

چیز یُوں نہیں یُوں ہونی چاہئے تھی  وغیرہ وغیرہ

(اَسْتَغْفِرُ اللہ! اَسْتَغْفِرُ اللہ!)  اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! کیسی نادانی ہے...! عُلما فرماتے ہیں: اللہ پاک پر اعتراض کرتے ہوئے یہ کہنا کہ اللہ پاک نے فجر کی نماز بہت جلدی رکھ دی ہے، یہ بھی کلمۂ کفر ہے۔([1]) آہ! لوگ احساس نہیں کرتے، زبان چلتی ہے اور چلتی ہی چلی جاتی ہے، زبان سے شکوے نکلیں، گالیاں نکلیں، کلماتِ کفر نکلیں، کوئی خبر ہی نہیں ہوتی۔ اللہ پاک ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔

 صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                              صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد   

پیارے اسلامی بھائیو!  اگر ہم اللہ پاک کے پاکیزہ نام  اَلْحَکِیْمُ  کو سمجھ لیں، اس کے معنی و مفہوم کو دِل میں بٹھا لیں، اس میں غور و فِکْر کرتے رہیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اس کی برکت سے اللہ پاک پر اعتراض کرنے سے بچ جائیں گے، جب ذِہن ہی یہ بنا ہو گا کہ اللہ پاک جو کرتا ہے، اس میں ہزارہا حکمتیں ہی ہوتی ہیں تو ظاہِر ہے پھر   انسان  اعتراض کیوں کرے گا۔ اسی طرح اگر ہم اللہ پاک کے پاکیزہ نام اَلْحَکِیْمُ  کو سمجھ لیں، اسے دِل میں بٹھا لیں اور اس پر کامِل یقین کے ساتھ غور و فِکْر کرتے رہیں تو ہماری زندگی کے بہت سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔  مثلاً *اِسْمِ پاک اَلْحَکِیْمُ  کی معرفت کی برکت سے صبر کرنا آسان ہو گا،کوئی پریشانی آئے، مصیبت آئے، دُکھ، دَرْد، غم ، بیماری، قرض داری، تنگدستی آئے تَو ذہن بنا لیجئے! اللہ پاک حکیم ہے، ضرور اس پریشانی، مصیبت غم وغیرہ میں کوئی حکمت ہو گی *غریب آدمی کسی امیر کو دیکھے تو اِحْسَاسِ کمتری کا شکار نہ ہو بلکہ ذِہن


 

 



[1]...کفریہ کلمات کے بارے میں سُوال جواب، صفحہ:177۔