Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

چکے ہیں اور آنکھوں  کی بینائی بھی جا  چکی ہے ،افسوس! صَد کروڑ افسوس! اب صرف چوتھی دعا باقی ہے(یعنی میرا جہنّم میں داخل ہونا باقی رہ گیا ہے)۔([1]) سنئےامیرِ اہلِ سنت کیا فرماتے ہیں:

خدا بھی اور نبی بھی، خود علی بھی، اس سے ہیں ناراض

عَدُو اُن کا اُٹھائے گا قیامت میں پریشانی

عَداوت اور کینہ اُن سے جو رکھتا ہے سینے میں

وہی بدبخت ہے، مَلْعُون ہے، مَرْدُود شیطانی

ہم اُن کی یاد کی دُھومیں مَچائیں گے قیامت تک

پڑے    ہو    جائیں    جل    کر    خاک    سب    اَعْدائے    عثمانی([2])

وضاحت: * جو بدبخت حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  کا دُشمن ہے، اس سے اللہ پاک بھی ناراض ہے، اس کے مَحْبُوب نبی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  بھی ناراض ہیں، مولیٰ علی رَضِیَ اللہ عنہ  بھی ناراض ہیں * ایسا جو بدبخت ہے وہ قیامت کے دِن سخت پریشانی میں پڑ جائے گا * جس کے سینے میں عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  کی دشمنی ہو، وہ شخص لعنتی ہے * رحمت سے دُھتکارا ہوا ہے * شیطانی عادَت والا ہے * ہم عاشقان ِ صحابہ واہل بیت رَضِیَ اللہ عنہم تو قیامت تک ان کی عظمتوں کی دُھومیں مچائیں گے اگرچہ دُشمنِ عثمان جَل کر رَاکھ ہو جائیں۔

اللہ پاک ہمیں صحابہ و اَہْلِ بیت کی سچّی پکّی محبّت نصیب فرمائے، ان پاک ہستیوں کی گستاخی و بےادبی سے مَحْفُوظ فرمائے، کاش! عشقِ مصطفےٰ، محبّتِ آلِ مصطفےٰ، محبّتِ صحابہ و


 

 



[1]...الریاض النضرۃ، الجزء الثالث فی مناقب عثمان بن عفان، صفحہ:37۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:584و 585۔