Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

ہے، اس لئے اُحُد خُوشی سے جُھومنے لگا) اس پر دو جہاں کے مالِک و مختار، مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا: اے اُحُد! رُکْ جا...!! تجھ پر ایک نبی، ایک صِدّیق اور 2شہید ہیں۔ یہ سننا تھا کہ اُحد پہاڑ فوراً رُک گیا۔([1])

ایک ٹھوکر میں اُحُد کا زلزلہ جاتا رہا                                            رکھتی ہیں کتنا وقار اللہ اکبر اَیڑیاں([2])

سُبْحٰنَ اللہ! مالِک و مختار نبی، رسولِ  ہاشمی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے اِخْتیارات دیکھئے کہ پہاڑوں پر حکم جاری ہے اور عِلْمِ غیب کی شان بھی دیکھئے کہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ اور حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ ابھی زِندہ ہیں، دُنیوی حیات کےساتھ حُضور سرورِ عالم، نور مُجَسَّم صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے ساتھ موجود ہیں، کئی سالوں بعد جا کر انہوں نے شہید ہونا تھا مگر غیب جاننے والے نبی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کو پہلے ہی سے معلوم تھا کہ عمر فاروق رَضِیَ اللہ عنہ بھی شہید ہوں گے اور عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ بھی شہید ہوں گے۔

صحابئ رسول حضرت اَبُو مُوسیٰ اَشْعری رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں:ایک دِن میں رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے ساتھ مدینے کے باغوں میں سے ایک باغ میں تھا، ایک شخص آیا، اس نے دروازے پر دستک دِی، سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِفْتَحْ لَہٗ وَ بَشِّرْہُ بِالْجَنَّۃِ اس کے لئے دروازہ کھول دو اور اُسے جنّت کی بشارت دو۔ فرماتے ہیں: میں نے دروازہ کھولا تو یہ حضرت ابوبکر صدِّیق رَضِیَ اللہ عنہ تھے، میں نے اُنہیں جنّت کی خوشخبری سُنا دی۔ انہوں نے اللہ پاک کا شکر ادا کیا۔ کچھ دَیْر کے بعد پِھر دروازے پر دستک ہوئی، پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پِھر


 

 



[1]...بُخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم، صفحہ:932، حدیث:3675۔

[2]...حدائقِ بخشش،صفحہ:87۔