Book Name:Shahadat e Usman e Ghani

فرمایا: اِفْتَحْ لَہٗ وَ بَشِّرْہُ بِالْجَنَّۃِ دروازہ کھول دو اور اسے (یعنی آنے والے کو) جنّت کی خوشخبری سُنا دو! حضرت اَبْومُوسیٰ اَشْعَرِی رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے دروازہ کھولا،  یہ آنے والے حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ تھے،  میں نے اُنہیں بھی جنّت کی خُوشخبری سُنائی، اُنہوں  نے بھی اللہ پاک کا شکر ادا کیا (اور بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو گئے)۔ کچھ دَیْر کے بعد تیسری مرتبہ پِھر دروازے پر دستک ہوئی، اس بار غیب کی باتیں جاننے والے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِفْتَحْ لَہٗ وَ بَشِّرْہُ بِالْجَنَّۃِ عَلٰی بَلْوٰی تُصِیْبُہٗ یعنی دروازہ کھول دو اور  آنے والے کو بتا دو کہ ایک مصیبت جو انہیں پہنچے گی، اس کے بعد یہ جنّتی ہیں۔

حضرت اَبُو مُوسیٰ رَضِیَ اللہ عنہ  فرماتے ہیں: میں نے دروازہ کھولا تو سامنے حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ  تھے، میں نے انہیں جنّت کی خُوشخبری سُنائی اور یہ بھی بتایا کہ عنقریب انہیں ایک اِمتحان دَرْپیش ہو گا، حضرت عثمان رَضِیَ اللہ عنہ نے جنّت کی خُوشخبری ملنے پر اللہ پاک کا شکر ادا کیا اور کہا: اللہ الْمُسْتَعَانُ اللہ مددگارہے (یعنی مجھے جو مصیبت پہنچے گی، اللہ پاک کی مدد سے  اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! میں اس میں کامیاب ہو جاؤں گا)۔([1])

اس حدیثِ پاک میں بھی دیکھئے! پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے غیب کی خبر دِی اور بتایا کہ عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عنہ ایک امتحان سے گُزریں گے، پِھر اس امتحان میں کامیاب بھی ہوں گے اور اُس کے بعد جنّت میں پہنچ جائیں گے۔  سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے میرے مَحْبُوب صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  کا عِلْمِ غیب...!! اسی لئے تو ہم کہتے ہیں:

جو ہو چکا ہے جو ہو گا حُضُور جانتے ہیں                                   تیری عَطا سے خُدایا حُضُور جانتے ہیں

وہی ہیں پیکرِ شَرم و حَیا و ذُو النُّورَیْن                                       مقام اُن کی حَیا کا حُضُور جانتے ہیں


 

 



[1]...بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی، باب مناقب عمر بن الخطاب رَضِیَ اللہُ عنہ ، صفحہ:936، حدیث:3693۔