Book Name:Kamil Momin Kon

چُھپ کر ویڈیو گیمز کھیلتے تھے*گھر پر تو اس کے اسباب ہی نہیں تھے، بچے باہَر دُکانوں پر جاتے تھے اور اس میں بھی ڈر ہوتا تھا کہ کہیں اَبُّو دیکھ نہ لیں، کوئی عزیز دیکھ کر میری شکایت ہی نہ لگا دے*اب یہ حالت ہے کہ والدین خُود بچوں کو ویڈیو گیمز کا سامان لا کر دیتے ہیں *بلکہ اب تو خود بھی کھیلتے ہیں *عجیب و غریب قسم کی اَخْلاق بگاڑنے والی گیمز آچکی ہیں *کیا بچے، کیا جوان، اَوْلاد، والدین سب لگے ہوئے ہیں *فیس بُک، یوٹیوب پر پوسٹیں دیکھتے رہتے ہیں، ریلز، شورٹس دیکھ رہےہیں *فضول سکرولنگ کرتے رہتے ہیں، کرتے رہتے ہیں، کئی کئی گھنٹے ان فضولیات کی نذر ہو جاتے ہیں*راتیں گزر جاتی ہیں*نیند پُوری نہیں ہوتی*طبیعت خراب ہوتی ہے *کرنے کے کام اَدھورے رہ جاتے ہیں۔ آہ! افسوس!

زمانے کے انداز بدلے گئے                                                                       نیا راگ ہے، ساز بدلے گئے

حقیقت خُرافات میں کھو گئی                                                                     یہ اُمّت رِوایات میں کھو گئی

بجھی عشق کی آگ اندھیر ہے                                                                         مسلماں نہیں خاک کا ڈھیر ہے

وضاحت: زمانے کا انداز ہی بدل گیا، اب تو بولیاں ہی بدل گئیں، نئے نئے طَور طریقے اپنائے جا رہے ہیں، آہ! افسوس! حقیقت کی جگہ خُرافات نے لے لی ہے، آہ! یہ اُمّت اپنی اَصْل روایات کو بُھول بیٹھی ہے، ہاں! ہاں! عشق کی آگ بجھ گئی، اندھیرا چھا گیا، مسلمان جو قُوّتِ عشق سے بلند و بالا تھے، خاک کا ڈھیر بن کر رہ گئے ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیو! یقین مانیئے! فضولیات میں پڑنا، وقت برباد کرنا مسلمان کی شان کے خِلاف ہے۔ ایک سچّے مسلمان کی زندگی میں فَراغت نام کا کوئی لفظ نہیں ہے، ہمارے ہاں