Book Name:Kamil Momin Kon

فجر کے لئے جاتے ہوئے سوئے ہوؤں کو جگاتے تھے([1]) *مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا بھی یہی انداز تھا ([2])اور *مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ بھی اس پیاری پیاری سُنّت کے عامِل تھے۔ ([3])

*-آپ بھی یہ سُنَّت اپنائیے! نماز ِ فجر کے لئے جگایا کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! بہت برکتیں ملیں گی *دوسروں کو جگائیں گے تو خود بھی نمازِ فجر باجماعت پڑھنے کی سَعَادت ملے گی *صبح صبح نیکی کی دعوت عام کرنے کا ثواب ملے گا *آپ کے جگانے سے جتنے لوگ نماز پڑھیں گے، ان سب کی نمازوں کا ثواب انہیں بھی ملے گا اور اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! آپ کے اعمال نامے میں بھی لکھا جائے گا *صبح صبح پیدل چلنے کا موقع ملے گا تو صحت اچھی رہے گی *ایک اَہَم فائدہ یہ کہ مسجد کی رونق بڑھ جائے گی، ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے: ہم نے سردیوں میں نمازِ فجر کے لئے جگانا شروع کیا تو اتنے نمازی بڑھے کہ صحنِ مسجد میں شامیانے لگانے پڑ گئے۔ سُبْحٰنَ اللہ!

کوئی مشکل نہیں ہے، وقتِ جماعت سے 20، 25 منٹ پہلے اُٹھ جائیے! نمازِ فجر کیلئے تو جانا ہی ہے، صدا لگاتے چلے جائیے! مسجد بھی پہنچ جائیں گے اور اللہ پاک کے فضل سے نیکی کی دعوت عام کرنے کا ثواب بھی مل جائے گا۔ نِیّت کر لیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!نمازِ فجر کیلئے جگایا کروں گا۔ آئیے آپ کی ترغیب کیلئے ایک مدنی بہار آپ کو سناتا ہوں۔


 

 



[1]...ابو داؤد، صفحہ:208، حدیث:1264۔

[2]...مشکاۃ المصابیح، جلد:1، صفحہ:244، حدیث:1240ماخوذاً۔

[3]...تاریخ الخلفاء، صفحہ:112ماخوذاً۔