Book Name:Kamil Momin Kon

آتا۔ چنانچہ ہم نے اسے پڑھ کر سُنایا۔

اللہ! اللہ! قرآنِ کریم کی کیا نِرالی شان ہے، ہم نے جُوں ہی تِلاوت کی، قرآنِ مجید کے مُقَدّس الفاظ تاثِیر کا تِیر بن کر اس کے دِل پر لگے، اب وہ تِلاوت سُنتا جا رہا تھا، روتا جا رہا تھا، آخِر بولا: یہ جس ہستی کا کلام ہے، حق بنتا ہے کہ اس کی نافرمانی نہ کی جائے۔ یہ کہہ کر اُس   مُشرِک نے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہو گیا۔

اب ہم نے اسے اپنے ساتھ بحری جہاز میں سُوار کر لیا۔ راستے میں ہم نے اُسے قرآنِ کریم کی ایک سُورت بھی سکھا دِی۔ جب رات ہوئی تو ہم سب اپنے بستروں کی طرف بڑھ گئے، وہ نَو مُسْلِم بولا: اے قوم! وہ خُدا جس کی پہچان تم نے مجھے کروائی، کیا وہ سوتا بھی ہے؟ ہم نے کہا: نہیں، وہ حَیٌّ و قَیُّوم ہے، اسے نہ نیند آتی ہے، نہ اُونگھ آتی ہے۔ یہ سُن کر اس نَو مُسْلِم نے کہا: یہ بےاَدبی ہےکہ بندہ اپنے مالِک کے سامنے سویا رہے۔ یہ کہہ کر وہ کھڑا ہو گیا، ساری رات کھڑا رَوتا رہا، رَوتا رہا، یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔

عبد ُالواحِد بن زید فرماتے ہیں: جب ہم عِبَادان (نامی شہر) میں پہنچے تو ہم دوستوں نے مِل کر کچھ رقم جمع کی اور اس نَو مُسْلِم کو دی۔ رقم دیکھ کر وہ بولا: یہ کیا ہے؟ ہم نے کہا: ہم تمہاری مدد کر رہے ہیں۔ وہ بےنیازی سے بولا: سُبْحٰنَ اللہ! تم نے مجھے وہ راستہ دِکھایا،  جو خود بھی نہیں جانتے۔ بَھلا جب میں جزیرے پر تھا، غیرُ اللہ کی عِبَادت کرتا تھا، اللہ پاک نے اس وقت مجھے بُھوکا نہیں رکھا تو اب کیسے ضائع فرما دے گا؟ یہ کہہ کر وہ ہم سے جُدا ہو گیا۔

کافِی عرصے کے بعد مجھے خبر مِلی کہ وہ نَو مُسْلِم نَزع کی کیفیت میں ہے، میں جلدی سے اُس کے پاس پہنچا۔ سلام کیا۔ پوچھا: کیا کوئی حَاجت ہے؟ بولا: وہ رَبِّ کائنات جسے میں